اردو غزلیاتایلزبتھ کورین موناشعر و شاعری

زیست میں غم ہیں ہم سفر پھر بھی

ایلزبتھ کورین مونا کی ایک اردو غزل

زیست میں غم ہیں ہم سفر پھر بھی

تا اجل کرنا ہے بسر پھر بھی

ٹوٹی پھوٹی ہوں چاہے دیواریں

اپنا گھر تو ہے اپنا گھر پھر بھی

چاہے انکار ہم کریں سچ کا

ہووے ہے ذہن پر اثر پھر بھی

دل مچلتا ہے ان سے ملنے کو

ہم چراتے رہے نظر پھر بھی

ہے یقیں تم ہمیں نہ بھولو گے

اک زمانہ گیا گزر پھر بھی

ہیں یہ الفاظ دل لبھانے کے

کاش شاید یوں ہی مگر پھر بھی

ایلزبتھ کورین مونا

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button