- Advertisement -

زمینی فیصلوں کو آسمانوں میں نہیں کرتے

فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل

زمینی فیصلوں کو آسمانوں میں نہیں کرتے
محبت اپنے سے اونچے گھرانوں میں نہیں کرتے

نصابوں نے نئے مزدور پیدا کر دیے ہوں گے
ہم ایسے کارنامے کارخانوں میں نہیں کرتے

کہانی سب نے ہی سومیرین لوگوں سے چوری کی
وہ جن کا ذکر تک ہم داستانوں میں نہیں کرتے

کتابوں میں بجا کہتے ہو سب کا حق برابر ہے
روا تقسیم تم خفیہ خزانوں میں نہیں کرتے

ترے باغِ عدن کی اتنی پیداوار کب بڑھتی
اگر رد و بدل گندم کے دانوں میں نہیں کرتے

نمایاں ہونے کی خاطر بہت سے نام از بر ہیں
مگر یہ بحث اب ہم قہوہ خانوں میں نہیں کرتے

فیضان ہاشمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل