آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

راستا دیکھ رہا ہوں

سلیم فوز کی اردو غزل

راستا دیکھ رہا ہوں اسی امکان کے ساتھ
جیسے وہ بھول گیا ہو مجھے سامان کے ساتھ

جس میں تم سیڑھیاں گِن گِن کے چلے آتے تھے
وہی کمرا ہے مرا آج بھی دالان کے ساتھ

دیدنی ہوتا ہے منظر وہ جنوں خیزی کا
جب میں دامن کو ملاتا ہُوں گریبان کے ساتھ

سبزہ و گل نئی تہذیب سے اُگ جاتے ہیں
اک نمو پروری وابستہ ہے طوفان کے ساتھ

دیر تک اُس سے ملائے نہیں رکھو آنکھیں
ورنہ دنیا بھی چلی جائے گی ایمان کے ساتھ

سانس لینا بھی تری یاد سے مشروط ہُوا
تُو نے کیا روگ لگایا ہے مری جان کے ساتھ

سلیم فوز

سلیم فوز

سلیم فوز .. C .. 29 بوستانِ رفیع سوسائٹی ملیر کراچی 43 پوسٹ کوڈ 75210

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button