ادراک تیری ذات کا عقلاً ہو کیا مجال
تُو واجب الوجود ہے تیرا عدم محال
پرواہ ہے کسی کی، کسی کی نہ احتیاج
تیرا شریکِ ذات، نہیں کوئی بھی مثال
تیری قدیم ذات، ازل سے ہے تا ابد
بے شک تو لم یلد ہے مرے ربِّ ذُوالْجَلال
تو حَی و لا یموت علیٰ کلُ شے قدیر
ہر شے پہ ہے محیط ترا علمِ لازوال
ہر عظمت و بڑائی تری ربِ کائنات
جامع ہے تیری ذات، ہو خوبی کہ ہو کمال
ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ