آپ کا سلاماردو افسانےاردو تحاریرشاکرہ نندنی

تاریخ کے وارث – آخری قسط

ایک اردو افسانہ از شاکرہ نندنی

shakira nandni

سبرینا صوفے پر نیم دراز بیٹھی تھی، اس کے ہاتھ میں فوڈ سپلیمنٹ کا گلاس تھا۔ اس کے چہرے پر اطمینان کے ساتھ ایک عجیب سی تھکن بھی جھلک رہی تھی۔ دو ماہ کی حاملہ ہونے کی وجہ سے اس کی حرکات میں نرمی آ چکی تھی، لیکن اس کی آنکھوں میں ایک جیت کا عزم نمایاں تھا۔

اتنے میں گھر کے مرکزی دروازے کی گھنٹی بجی۔ سبرینا نے چونک کر دروازے کی طرف دیکھا۔ دروازہ کھلا تو فریڈ، جوئے، اور ان کے والد ناہیان اور ایلکس اندر داخل ہوئے۔ ان کے چہروں پر سنجیدگی اور الجھن کے آثار تھے۔

فریڈ نے آگے بڑھ کر کہا، "ہیلو، سبرینا۔ خیریت ہے؟ کیسا محسوس کر رہی ہو؟”

سبرینا نے خشک لہجے میں جواب دیا، "ٹھیک ہوں، آپ لوگ کیسے ہیں؟”

جوئے نے بھی حال احوال دریافت کیا، لیکن اس کے لہجے میں کچھ جھجھک تھی۔ پھر ناہیان نے پوچھا، "بیٹا، تمہاری والدہ کہاں ہیں؟ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں۔”

سبرینا نے گلاس میز پر رکھتے ہوئے کہا، "وہ اوپر میرے کمرے کو ٹھیک کر رہی ہیں۔ کچھ ہی دیر میں آ جائیں گی۔”

جوئے اور فریڈ کے والدین نے سبرینا کو غور سے دیکھنا شروع کر دیا۔ ان کی آنکھوں میں عجیب سی حیرانی تھی، جیسے کوئی پرانا منظر ان کی آنکھوں کے سامنے آ گیا ہو۔

سبرینا نے ان کی نظروں کو محسوس کرتے ہوئے کہا، "انکل، خیریت ہے؟ آپ لوگ مجھے اس طرح گھور کیوں رہے ہیں؟ کیا مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے؟”

ناہیان نے ہچکچاتے ہوئے کہا، "نہیں، بیٹا۔ تمہارا چہرہ کچھ جانا پہچانا سا لگ رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہم تمہیں برسوں سے جانتے ہیں۔”

ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سبرینا کی ماں مونیکا سیڑھیوں سے نیچے آتی ہوئی دکھائی دی۔ وہ بڑبڑا رہی تھی، "پتا نہیں آج کل یہ بچے کیسے فیصلے کرتے ہیں۔” لیکن جیسے ہی وہ ڈرائنگ روم کے دروازے پر پہنچی، اس کی نظر ناہیان اور ایلکس پر پڑی، اور وہ ایک دم رک گئی۔

"تم…؟” مونیکا کی آواز کپکپائی۔

ناہیان اور ایلکس بھی کھڑے ہو گئے، اور حیرت سے بولے، "مونیکا؟ یہ تم ہو؟”

مونیکا کا چہرہ غصے اور کرب کا ملا جلا اظہار کرنے لگا۔ وہ سبرینا کی طرف مڑی اور کہا، "بیٹا، تم نے ان لوگوں کو یہاں کیوں آنے دیا؟”

سبرینا نے ماں کا ہاتھ تھام کر نرمی سے کہا، "مما، براہ کرم، کچھ نہ کہیں۔”

لیکن مونیکا کا غصہ عروج پر تھا۔ اس نے دونوں مردوں کی طرف دیکھا اور کہا، "تم لوگ یہاں کیوں آئے ہو؟ ہمارا تماشہ دیکھنے یا مجھے دوبارہ نوچنے؟ میں نے تمہارا قرض روز اتارا ہے۔ لیکن آج میں تمہیں واضح کر دوں، مجھ پر اب کوئی قرض نہیں رہا۔”

ناہیان نے جھک کر ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا، "مونیکا، ایسی بات نہیں ہے۔ ہم یہاں معافی مانگنے آئے ہیں۔ اور میں یہاں اپنے بیٹے جوئے کی طرف سے آیا ہوں۔ وہ سبرینا سے شادی کرنا چاہتا تھا، لیکن اب ہم سب کچھ سمجھ چکے ہیں۔”

یہ سن کر جوئے اور فریڈ کے چہرے فق ہو گئے۔ ناہیان نے انہیں سچائی بتائی کہ مونیکا وہی خاتون ہے جن سے ان کا ماضی کا تعلق تھا، اور اس رشتے کے نتیجے میں سبرینا پیدا ہوئی تھی۔

جوئے نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا، "سبرینا… تم… تم ہماری بہن ہو؟”

فریڈ نے اپنے چہرے کو دونوں ہاتھوں سے ڈھانپ لیا اور بوجھل لہجے میں بولا، "یہ سب کیسے ہو سکتا ہے؟ ہم نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ…”

مونیکا نے سرد لہجے میں کہا، "اب آپ دونوں جا سکتے ہیں۔ یہاں آپ کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اور سبرینا کو آئندہ کوئی شکایت نہ ہو۔”

نو ماہ بعد: ہسپتال کا منظر
سبرینا نے ایک خوبصورت بچی کو جنم دیا۔ ہسپتال کے کمرے میں خوشی کا ماحول تھا۔ آلیان اس کے بستر کے پاس بیٹھی اسے اپنے ہاتھوں سے سوپ پلا رہی تھی۔ مونیکا بچی کو گود میں لیے پیار سے کھیل رہی تھی۔

اتنے میں دروازہ کھلا، اور سنان اندر داخل ہوا۔ اس کے ہاتھ میں ایک فائل تھی، اور اس کے چہرے پر گہری پریشانی تھی۔

آلیان نے شوخی سے کہا، "ارے، ثمرینہ کے ڈیڈی! یہ چہرے پر ہوائیاں کیوں ہیں؟”

سنان نے فائل آلیان کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا، "یہ دیکھو۔ اور ہاں، کون ثمرینہ؟”

مونیکا نے مسکراتے ہوئے کہا، "آلیان نے اس کا نام ثمرینہ رکھا ہے۔ کہتی ہے کہ سبرینا سے جو دوستی کا ثمر ملا، اسی کی یاد میں یہ نام رکھا ہے۔”

آلیان نے فائل کھولی، اور چند لمحوں بعد خوشی کے مارے چیخ پڑی، "سبرینا! اس میں تمہارا بھی ڈی این اے آ گیا ہے۔ یہ بچی صرف میری نہیں، تمہاری بھی ہے!”

سبرینا حیرت سے بولی، "یہ کیسے ممکن ہے؟”

مونیکا نے آنکھوں میں آنسو لیے کہا، "بیٹا، تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔”

پانچ سال بعد:
پانچ سال گزر چکے تھے۔ سبرینا، آلیان، اور سنان تینوں ڈاکٹر بن چکے تھے۔ ان کے مفروضے کو تجربے کی روشنی میں غلط ثابت کیا جا چکا تھا، اور ان کے نام نصابی کتابوں میں درج ہو چکے تھے۔ سبرینا اور آلیان دونوں نے مل کر سنان سے شادی کر لی، ثمرینہ کے علاوہ ان کے دو بچے اور ہیں، اور حیرت انگیز طور پر ہر بچے میں دونوں ماؤں کا ڈی این اے موجود ہے۔

ایک دن تینوں نے عہد کیا کہ وہ اپنے بچوں کو بھی ڈاکٹر بنائیں گے تاکہ وہ بھی کوئی مفروضہ غلط ثابت کرکے تاریخ میں اپنا نام رقم کریں۔

"مسافتیں تو کٹ ہی گئیں، خواب دیکھتے دیکھتے،
منزل وہی ملی جہاں ہم خود کو ہار گئے۔”

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button