اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

تبلیغ پیام ہو گئی ہے

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

تبلیغ پیام ہو گئی ہے

حجت بھی تمام ہو گئی ہے

جب موج صبا ادھر سے آئی

تفریح مشام ہو گئی ہے

کتنی بودی ہے طبع انساں

عادت کی غلام ہو گئی ہے

خواہش کہ تھی آدمی کو لازم

بڑھ کر الزام ہو گئی ہے

تمہید پیام ہی میں اپنی

تقریر تمام ہو گئی ہے

بچنا کہ وبائے صحبت بد

اس دور میں عام ہو گئی ہے

حلقے میں قلندروں کے آ کر

تحقیق تمام ہو گئی ہے

جرگہ میں لقندروں کے جا کر

حکمت بدنام ہو گئی ہے

شیریں دہنوں کی طرز گفتار

مقبول انام ہو گئی ہے

بے جا بھی نکل گئی ہے جو بات

تحسین کلام ہو گئی ہے

نامرد کے ہاتھ میں پہنچ کر

شمشیر نیام ہو گئی ہے

تکفیر برادران دیں بھی

شرط اسلام ہو گئی ہے

کیا شعر کہیں کہ شاعری کی

ترکی ہی تمام ہو گئی ہے

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button