- Advertisement -

سچ کے بدلے میں کیا ملا ہو گا

افتخار شاہد کی ایک اردو غزل

سچ کے بدلے میں کیا ملا ہو گا
عشق سُولی پہ چڑھ گیا ہو گا

اور آخر تُو رو پڑی ہو گی
حوصلہ تو بڑا کیا ہو گا

اس نے پائل اتار لی ہو گی
دھیرے دھیرے قدم دھرا ہو گا

کس کے قدموں سے خاک مہکی ہے
راستہ اب بھی سوچتا ہو گا

کوئی تجھ سا حسین ہے ہی نہیں
آئینہ سب سے بولتا ہو گا

اس کی پنڈلی کھلی جو پانی میں
چاند تو ڈُوب ہی مرا ہو کا

افتخار شاھد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از محمود کیفی