اردو غزلیاتشعر و شاعریندیم بھابھہ

صفحے پلٹ رہا ہوں میں شعر سنا رہا ہوں میں

ایک اردو غزل ندیم بھابھہ

صفحے پلٹ رہا ہوں میں شعر سنا رہا ہوں میں

اپنا یقین اس طرح خود کو دلا رہا ہوں میں

کھونا تھا جس کو کھو چکا رونا تھا جتنا رو چکا

خود سے مذاق کر کے اب خود کو ہنسا رہا ہوں میں

عمر گزر گئی مری ہجر کی تلخیوں میں دوست

پھر بھی کسی کو وصل کے خواب دکھا رہا ہوں میں

یہ بھی خبر نہیں مجھے کوزہ گری کے شوق میں

خود کو ہی توڑ توڑ کر کس کو بنا رہا ہوں میں

شہر بھی بس ہی جائے گا لوگ بھی آ ہی جائیں گے

چھاؤں بنانے کے لیے پیڑ اگا رہا ہوں میں

تیرا خیال آ گیا وقت وصال آ گیا

سو ترے انتظار میں گھر کو سجا رہا ہوں میں

جانے یہ کیسا خوف ہے جس کے سبب مرے ندیمؔ

یاد جسے نہیں کیا اس کو بھلا رہا ہوں میں

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button