آپ کا سلاماردو نظمشاکرہ نندنیشعر و شاعری

پنجرے سے باہر

ایک اردو نظم از شاکرہ نندنی

ہمیں دے دو تھوڑی آزادی کا دِیا،
جو پنجرے میں ہیں، انہیں توڑنے دے

جو نہ سمجھ سکے کبھی دل کی بات،
ان کو چھوڑ دو، بس کچھ سننے دے

محبت کے نام پہ جو روکے راستہ،
ان کے قید میں ہمیں بند ہونے دے

دوستی میں اگر وزن بوجھ بن جائے،
تو معاف کر کے سب کو جانے دے

خوف کی زنجیر جو ہاتھوں میں جکڑے،
ہم سب کو مل کے اُسے توڑنے دے

نہ رکاوٹوں میں جینا ہے، نہ ٹھہرنا،
نئی صبح کے خوابوں کو جنم دینے دے

جو درد ہے ابھی چھپا دل میں کہیں،
اس کو کُچھ بولنے اور کچھ سننے دے

پنجرے سے نکل کے جو ہوا چلے شاکرہ،
اس کی صدا کو دل میں بسانے لینے دے

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button