بیماری کے بعد جسم انسانی کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے جسم نقاہت محسوس کرتا ہے اور روزمرہ زندگی کے معمولات میں صلاحیت عمل میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں سنگترہ کا استعمال قدرتی ٹانک ہے اور اسے طاقت بخش مشروب کے طور پر پینا چاہیے۔
سنگترہ ہمارے ہاں بکثرت پیدا ہونے والا پھل ہے اس کی غذا بخشی اور دوائی اثرات کو تمام ماہرین طب وسائنس تسلیم کرتے ہیں ایسے لوگ جو دماغی کام کرتے ہیں یعنی لکھنے پڑھنے کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں ان میں اہل قلم ادیب صحافی شاعر طبقہ اور اکاؤنٹس کا کام کرنے والے حضرات شامل ہیں ، کے لئے یہ پھل قدرت کا تحفہ ٹانک ہے اور اسے اگر اس کے موسم میں باقاعدہ استعمال کیا جائے تو دماغی صلاحیتوں کو جلا ملتی ہے جسم میں چستی آتی اور فرحت حاصل ہوتی ہے کوئی مصنوعی ٹانک اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا سنگترہ کا رس حلق سے نیچے اترتے ہی دوران خون میں شامل ہو جاتا ہے اور شہد کی طرح اسے بھی ہضم کے مراحل طے کرنے نہیں پڑتے۔
سنگترہ کا استعمال تیزابیت کو ختم کر دیتا ہے بلکہ ثقیل دیر ہضم کھانے یا کسی اور وجہ سے قبض کا عارضہ ہو جائے تو سنگترہ کا صبح خالی معدہ ہفتہ دو ہفتہ کا استعمال مفید ہے اور قبض کا عارضہ جاتا رہے گا۔ اکثر لوگوں میں دیکھا گیا ہے کہ صبح اٹھنے پر زبان پر سفید میل کی تہہ جم جاتی ہے۔ طب کے تجربات شاہد ہیں کہ ایسا عموماً معدے کی خرابی یا جگر کا اپنے فعل کو صحیح سرانجام نہ دینے پر ہوتا ہے ایسے لوگوں کو سنگترہ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے کیونکہ ان کے لئے یہ دوا کا کام دے گا۔ سنگترہ معدے کے نظام کو صحیح کرتا ہے۔ اس طرح زبان پر سفید میل کی تہہ جمنے کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
یرقان سے ہونے والی جگر کی گرمی میں اطباء صدیوں سے سنگترہ کا استعمال کرا رہے ہیں اس کے علاوہ بیماری کے بعد جسم انسانی کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے جسم نقاہت محسوس کرتا ہے اور روزمرہ زندگی کے معمولات میں صلاحیت عمل میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں سنگترہ کا استعمال قدرتی ٹانک ہے اور اسے طاقت بخش مشروب کے طور پر پینا چاہیے۔ وہ بچے جن کو ماں کا دودھ ہضم نہیں ہوتا یا سوکھا پن کا شکار ہوتے ہیں یا فیڈر سے دودھ پلانے کی وجہ سے قدرتی حیاتین کی کمی کا شکار ہوں تو ایسے بچوں کی اس کمی کو دور کرنے کے لئے سنگترہ کا رس دن میں تین چار چمچ دے کر پورا کیا جا سکتا ہے۔
سنگترے کے چھلکے اور پودینہ چھ چھ ماشہ جوش دے کر چھان کر میٹھا کر کے دن میں دو تین دفعہ پینے سے بدہضمی کی شکایت جاتی رہتی ہے۔ جن لوگوں کو قبض رہتا ہو انہیں چاہیے صبح ناشتے میں تین کینو کھائیں یا ایک گلاس جوس کا پی لیں۔ رس سے بہتر کینو رہے گا کیونکہ ان کا پھوک اور ریشہ انتڑیوں کی صفائی کریگا۔
کچھ خواتین کا جگر خراب ہو جاتا ہے ، تھوڑا سا کام کرنے سے سانس پھولتا ہے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے برا حال ہو جاتا ہے۔ انہیں چاہیے کینو کا رس روزانہ غذا میں شامل کریں تاکہ جگر کی خرابی کا تدارک ہوسکے اسی طرح بعض دفعہ پیشاب جل کر آتا ہے۔ رک رک کر پیلا زرد پیشاب آئے تو آپ کینو کا رس پیجئے۔ مسلسل استعمال سے یہ شکایت باقی نہیں رہے گی۔
مسوڑھے پھول جائیں ، دانتوں کی خرابی سے خون یا پیپ آنے لگے تو آپ وٹامن سی کے اس خزانے سے بھرپور فائدہ اٹھائیے۔ دن میں دو بار کینو یا مالٹے کا رس پیجئے۔ بخار میں موسمی یا کینو کا رس دینے سے پیاس کی شدت ختم ہو جاتی ہے اور قوت آتی ہے۔ گرم مزاج والوں کے لئے مفید ہے۔ دل اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ سنگترے کے پھولوں کا عرق بے حد مفید ہوتا ہے۔ صبح شام پینے سے معدہ طاقتور ہو جاتا ہے۔ اعصابی تھکان اور کھچاؤ نہیں رہتا۔ پیٹ میں جمع گیس خارج ہونے سے جسم ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔ کچھ خواتین کو ہسٹریا کی شکایت ہوتی ہے۔ ان دوروں کو آسیب کا اثر سمجھا جاتا ہے۔ ایسی خواتین بار بار بیہوش ہو جاتی ہیں۔ پیٹ کے نچلے حصے میں بوجھ اور درد رہتا ہے ایسی صورت میں سنگترے کے پھولوں کا عرق سادہ پانی یا دودھ میں ملا کر پلانے سے یہ تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
سنگترے کا شربت خون کی خرابی کے لئے مفید ہے۔ چھ ماشہ چرائتہ رات کو بھگو دیں ، صبح چھان کر شربت کے ہمراہ پینے سے بار بار نکلنے والی پھنسیوں اور خون کی تیزابیت دونوں کا علاج ہو جاتا ہے۔ یہی شربت دست آنے میں فائدہ بخش ہے۔ پتلے دست جلن سے بار بار آئیں تو شیشم کے دس گیارہ پتے دو پیالی پانی میں جوش دیں۔ ایک پیالی پانی میں سنگترے کا شربت ملا کر پلانے سے آرام آ جاتا ہے۔ صبح شام پلائیے اور آرام آنے پر چھوڑ دیجئے۔ چہرے کی جھائیوں اور داغ دھبوں کے لئے نارنگی کا چھلکا باریک پیس کر روز ملنے سے آرام آتا ہے۔
خدیجہ آفاق