دلاور فگارمزاحیہ شاعری

نہ میرا مکان ہی بدلا ہے، نہ تیرا پتا کوئی اور ہے

دلاور فگار کی مزاحیہ شاعری

نہ میرا مکان ہی بدلا ہے، نہ تیرا پتا کوئی اور ہے
میری راہ پھر بھی ہے مختلف، تیرا راستہ کوئی اور ہے

پس مرگ خاک ہوئے بدن وہ کفن میں ہوں کہ ہوں بے کفن
نہ مری لحد کوئی اور ہے، نہ تری چتا کوئی اور ہے

وہ جو مہر بہرِ نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا
یہ تو گھر پہنچ کے پتا چلا میری اہلیہ کوئی اور ہے

مری قاتلہ مری لاش سے یہ بیان لینے کو آئی تھی
نہ دے ملزمہ کو سزا پولیس، مری قاتلہ کوئی اور ہے

جو سجائی جاتی ہے رات کو وہ ہماری بزم خیال ہے
جو سڑک پہ ہوتا ہے رات دن وہ مشاعرہ کوئی اور ہے

کبھی میرؔ و داغؔ کی شاعری بھی معاملہ سے حسین تھی
مگر اب جو شعر میں ہوتا ہے وہ معاملہ کوئی اور ہے

تجھے کیا خبر کہ میں کس لیے، تجھے دیکھتا ہوں کن انکھیوں سے
کہ براہِ راست نظارہ میں مجھے دیکھتا کوئی اور ہے

یہ جو تیتر اور چکور ہیں وہی پکڑیں ان کو جو چور ہیں
میں چکور وکور کا کیا کروں میری فاختہ کوئی اور ہے

مجھے ماں کا پیار نہیں ملا مگر اس کا باپ سے کیا گلہ
مری والدہ تو یہ کہتی ہے تری والدہ کوئی اور ہے

دلاور فگار

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button