آج رہنے دو اشنان، بہت سردی ہے
اور گیزر بھی نہیں آن ، بہت سردی ہے
اب یہی عزم ہے ، چاہے تو قیامت گزرے
ہم نہ بدلیں گے یہ بنیان ، بہت سردی ہے
چاند پر جھک کے کسی ابر نے سرگوشی کی
گھر میں رہتے ہیں ، میری مان ، بہت سردی ہے
وہ جو برسوں سے ، مری نتھیاگلی کہتے تھے
اب وہی کہتا ہے ملتان ، ” بہت سردی ہے ”
جیب میں ہاتھ دئیے ایک سپاہی بولا
آہ ! کیسے کروں چالان بہت سردی ہے
سرد ہاتھوں سے چھوا جب تو تڑپ کر بولے
بھاڑ میں جائے یہ رومان ، بہت سردی ہے
ہم تو لاہور کے جاڑے میں بھی جم جاتے ہیں
ہم نہیں جائیں گے ناران ، بہت سردی ہے
آگ تاپی ہے رقیبوں نے بھی ہمراہ میرے
تیرے کوچے میں میری جان بہت سردی ہے
کاش کابینہ کے اجلاس میں کہہ دے کوئی
گیس منگوائیے کپتان ، بہت سردی ہے