اردو غزلیاتشعر و شاعریمِرزا اسدؔ اللہ خاں غالبؔ

نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی

غزل از اسداللہ خان غالب

نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی
امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی

خار خارِ المِ حسرتِ دیدار تو ہے
شوق گلچینِ گلستانِ تسلی نہ سہی

مے پرستاں! خُمِ مے منہ سے لگائے ہی بنے
ایک دن گر نہ ہوا بزم میں ساقی نہ سہی

نفسِ قیس کہ ہے چشم و چراغِ صحرا
گر نہیں شمعِ سیہ خانۂ لیلیٰ نہ سہی

ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق
نوحۂ غم ہی سہی، نغمۂ شادی نہ سہی

نہ ستایش کی تمنا، نہ صلے کی پروا
گر نہیں ہیں مرے اشعار میں معنی نہ سہی

عشرتِ صحبتِ خوباں ہی غنیمت سمجھو
نہ ہوئی غالبؔ اگر عمرِ طبیعی نہ سہی

اسداللہ خان غالب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button