اردو غزلیاتشعر و شاعریفرزانہ نیناں

مرجھائے ہوئے جسم سجا کیوں نہیں دیتے

فرزانہ نیناں کی اردو غزل

مرجھائے ہوئے جسم سجا کیوں نہیں دیتے
سورج سے بچانے کی ردا کیوں نہیں دیتے
کَن اکھیوں سے دیکھو گے فضاؤں میں کہاں تک
تم سوکھی زمینوں کو دعا کیوں نہیں دیتے
کٹیا میں پلٹ آئے گی سنیاس اٹھائے
تم اپنی پجارن کو پتا کیوں نہیں دیتے
ویران روش کو بھی سجاوٹ کی طلب ہے
تم شاخ گلابوں کی لگا کیوں نہیں دیتے
لہروں میں کو ئی شور نہ گرداب میں گرمی
سوئی ہوئی ندی کو جگا کیوں نہیں دیتے
جب رنگ اٹھا لے تو برش روک نہ پائے
فنکار کو وہ شکل دکھا کیوں نہیں دیتے

فرزانہ نیناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button