- Advertisement -

موٹی چھوڑ کے لاڈو

ف ع کی ایک اردو تحریر

موٹی چھوڑ کے لاڈو

السلام عليكم

کیا حال چال ہیں بھئی آپ سب کے ؟
ہمارا حال تو مت پوچھئے ۔ اک ککنگ cooking کا دریا ہے جو ککتے ککتے پار کرنا ہے ، اک تیل کا دریا ہے جو تلتے تلتے پار کرنا ہے ، اک سالن کا دریا ہے جو بھونتے بھونتے پار کرنا ہے ۔

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ فرزانہ رانی دیسی مٹھائیوں پر جان چھڑکتی ہیں ۔ موصوفہ اگر مکھی ہوتیں تو انکی جان یقینا لالچ کے ہاتھوں مجبور ہو کر شیرے میں گرنے کے باعث ہی ہوتی ۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ کچھ دن پہلے خاتون کے صاحب اور بیٹی کسی کام سے ہمسایہ ریاست جانے لگے ، شامت کے ماروں نے گھر سے نکلتے پوچھ لیا کہ واپسی پر آپکے لئے کوئی بنا بنایا کھابا لے آئیں ۔ فرزانہ رانی جو ماشاءاللہ آجکل دن رات کچن میں ہی پائی جاتی ہیں ۔ مارے جوش کے کہنے لگیں ، اللہ آپکو خوش رکھے صاحب !!!!! آپکے بیٹے کی متوقع زوجہ کی یقینی ساس کو اللہ اتنی لمبی عمر دے کہ وہ دشمنوں کے سینے پر ہزار سال مونگ دلتی رہیں ۔ صاحب حقہ بقہ منہ کھولے دیکھنے لگے اور منہ سے نکل گیا بی بی یہ دعا تھی یا سزا ۔

فرزانہ رانی نے فرمایا کچھ بھی لے آئیے جو گتے کے ڈبے میں ہو اور فرزانہ رانی کو پکانا نا پڑے ، دھونا نا پڑے ، بلکہ باورچی خانے میں جانا ہی نا پڑے ۔ صاحب کہنے لگے میں نے تو بس ایسے ہی پوچھ لیا تھا احتیاط کا تقاضہ تو یہ ہے کہ ابھی باہر سے کچھ نا کھایا جائے ۔

فرزانہ رانی کا دل اس زور سے ٹوٹا اور ساتھ ہی سب ارمان نادیدہ آنسووں میں بہہ گئے ۔ بہت کوشش کی کے کچھ پانی آنکھ کے رستے بھی باہر آ جائے لیکن موئی آنکھ بھی بے وفا نکلی ۔ فرزانہ رانی نے کہا کہ دعا کی ریٹرن پالیسی نہیں ہے اس لئیے پہلے دی گئی دعا واپس تو نہیں مانگ سکتیں ۔ مگر اتنا کہہ سکتی ہیں کہ اللہ کرے آپکے ساتھ وہ ہو جو کسی منچلے کے ساتھ فردوس عاشق اعوان صاحبہ کا لطیف نام سن کر ، پھر انکی کثیف شخصیت دیکھنے کے بعد ہوتا ہے ۔

دل کو ایسا دھچکہ لگتا ہے ، دل خود بھی نہیں سمجھ پاتا کہ زیادہ صدمہ انہیں دیکھنے سے آنکھوں کو پہنچا ہے یا پھر انکی مردانہ پاٹ دار آواز سننے کے بعد کانوں کا نقصان زیادہ ہوا ہے ۔ ویسے ماننا پڑا گا دنیا واقعی ایک رنگین دھوکا ہے ۔ فردوس بھی اور عاشق بھی ، مگر خاتمہ بھائی جان اعوان پر ۔

قصہ مختصر دل توڑنے والوں کو دعاووں کے سائے میں رخصت کیا گیا ۔ واپسی پر صبح پیش آئی بدمذگی کے
After effects
کم کرنے کے واسطے دونوں باپ بیٹی مٹھائی لے کر آئے ۔ چونکہ سرپرائز تھا اس لئیے پورا گھنٹہ guess کرنا کرانا چلتا رہا ۔ جب فرزانہ رانی نے دھمکی دی کہ جس جس نے سحری کے وقت گرم کھانا کھانا ہے وہ یہ کھیل تماشہ بند کر دے ۔ بیٹی فورا بولی
We bought you

” موٹی چھوڑ کے لاڈو”

فرزانہ حیران رہ گئی کہ یہ کونسی موٹی ہے جو اپنی لاڈو چھوڑ گئی ۔ یا پھر موٹی صاحبہ خود ہی لاڈو ہیں اور لاڈ چھوڑ چکی ہیں ۔

لیکن واللہ !!!! جب ڈبہ کھلا سب گلے شکوے ،دکھ تکلیفیں اور غم ہوا ہو گئے ۔ موٹی کے لاڈلے بے حد لذیذ ، خوش شکل اور تازہ تھے ۔ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ انھیں کھایا جائے ، لانے والے بے وفاوں کا شکریہ ادا کیا جائے ، یا پھر بس ٹکٹکی باندھ کر دیکھا جائے ۔ ہائے پہلی لاڈلی موٹی کا ٹکڑا منہ میں رکھا تو جی خوش ہو گیا ۔ کافی کا کپ بنا یا اور سیاسی بیان جاری کر دیا ۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل جل کر رہنے کو تیار ہے ۔

کیا کبھی کسی موٹی کی لاڈو سب کچھ چھوڑ کر آپ سے خود چل کر ملنے آئی ہے ؟ یا پھر فرزانہ کی خوش قسمتی عروج پر ہے

ف ع

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ف ع کی ایک اردو تحریر