قرب رسول کلام اعلیٰ
بلندرہیں گے رتبے رب نے بڑھادیئے ہیں
قرآن میں اللہ کریم نے آداب سکھلادیئے ہیں
زندگی بسرکرنے کے زریں اصول بتلادیئے ہیں
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں
جس راہ چل دیئے ہیں کوچے بسادیئے ہیں
کرتے ہی رہیں محبوب کے چرچے سرکارکی باتیں
بسائے ہوئے ہیں دل میں سرورکونین کی یادیں
سناتے ہی رہیں گے ہم رحمت عالم کی نعتیں
جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھادیئے ہیں روتے ہنسادیئے ہیں
دشمن رسول کے مقدرمیں ہے دنیاسے مٹنا
عشاق نبی ہی جانتے ہیں راہ عشق میں بکنا
لگاتے ہیں سینے سے مجرم ہوچاہے کوئی جتنا
اک دل ہماراکیاہے آزاراس کاکتنا
تم نے توچلتے پھرتے مردے جلادیئے ہیں
کرتے ہیں پیارکوئی کیسے ہی رنج میں
ہو ملتاہے قرارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
رہتانہیں بیمارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
ان کے نثارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یادآگئے ہیں سب غم بھلادیئے ہیں
اسلام ہی رہے گاسب ادیان پہ غالب
بچاگئے کربلامیں اسے دوش نبوت کے راکب
عشاق مصطفی ہیں بس ان کے دیدارکے طالب
آنے دویاڈبودواب توتمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگراٹھادیئے ہیں
کرے گاوہ قیادت جس کومذہب کادردہوگا
خوش حال وطن کاایک فردہوگا
حدیث قدسی ہے طالب مولیٰ ہی مردہوگا
اللہ کیاجہنم اب بھی نہ سردہوگا
روروکے مصطفی نے دریابہادیئے ہیں
مل گیااسے سرکارکاصدقہ کسی نے مانگا
ہوگیادیداراس کوجلوہ کسی نے مانگا
مل گئی دولت عشق اسے جذبہ کسی نے مانگا
میرے کریم سے گرقطرہ کسی نے مانگا
دریابہادیئے ہیں دربے بہادیئے ہیں
محبوب رب سے ہے اصحاب کی وفامسلّم
حب رسول میں ہے اعمال کی جزامسلّم
گونجتی رہے گی صدیقؔ نعتوں کی صدا
مسلّم ملک سخن کی شاہی تم کورضامسلّم
جس سمت آگئے ہوسکے بٹھادیئے ہیں
حضرت امام احمدرضاخان بریلوی تضمین محمدصدیق پرہار