- Advertisement -

جدائی ختم ہوئی جگ ہنسائی ختم ہوئی

صابر رضوی کی ایک اردو غزل

جدائی ختم ہوئی جگ ہنسائی ختم ہوئی
بہاؤ دیکھ کے چشموں سے کائی ختم ہوئی

کہیں بہار نے سرسبز کر دیا مجھ کو
کہیں خزاں سے مری خود نمائی ختم ہوئی

ہوائے شام کسی تشنگی کے درپے تھی
ہماری آنکھ سے جب نینوائی ختم ہوئی

کچھ اس طرح سے بھی ردِ عمل دکھایا گیا
میں بے وفا جو ہوا بے وفائی ختم ہوئی

وہ لم یزل کسی تمثیل میں نہیں آیا
خدا بناتے بناتے خدائی ختم ہوئی

وہاں سے آگے فقط لامکاں کا رستہ ہے
جہاں سے تیرے گدا کی چٹائی ختم ہوئی

تجھے یہ رنج ترا نام لکھ نہیں پایا
مجھے یہ غم کہ مری روشنائی ختم ہوئی

ثنائے سیدِ کونین کی طرف آئیں
غزل پہ جن کی ہنر آزمائی ختم ہوئی

میں آسماں کو بھی کوہِ گراں سمجھتا تھا
تمھاری چھت پہ پہنچ کر چڑھائی ختم ہوئی

علی صابر رضوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
دانش نقوی کی ایک اردو غزل