- Advertisement -

جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کے دور میں اردو زبان و ادب کی تدریس

ساجد حمید کا ایک کالم

 

 

موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور کہلاتا ہے۔ اکیسویں صدی میں جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ دور جدید میں ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کا استعمال انسانی زندگی کے لیے اتنا ہی ضروری ہو گیا ہے جتنا پانی، ہوا اور غذا ضروری ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کو جب ہم اردو زبان و ادب کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں تو ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر اردو زبان سے ہم آہنگ ہیں۔ کتابت کی غرض سے شروع کی جانے والی اردو کمپوزنگ کا سفر آج کمپیوٹر کی دنیا میں داخل ہو چکا ہے۔جس نے اردو زبان و ادب پر دور رس اثرات مرتب کیے ہیں۔ آج جب ہم اپنے اردگرد نظر دوڑاتے ہیں تو زندگی کا کوئی بھی شعبہ ایسا نظر نہیں آتا جو کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے حلقہ اثر سے محفوظ ہو۔ اسی طرح اردو زبان و ادب پر بھی اس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

 

کمپیوٹر کی آمد کے بعد اردو زبان میں نئی نئی لفظیات، الفاظ و صوتیات کا اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ جس کی بدولت اردو زبان کا دامن وسیع سے وسیع تر ہوتا گیا۔ خاص طور سے انگریزی اصطلاحات کو اردو زبان میں ڈھالنے کے لیے اصطلاحات سازی کا عمل شروع ہوا۔ اس سے اردو زبان میں نئے الفاظ و تراکیب اور اصطلاحات نے جنم لیا۔ جس کی بدولت مختلف سافٹ وئیرز اور ویب سائٹس کو اردو زبان میں ڈھالنے کی راہ ہموار ہوئی۔آج اگر اردو زبان و ادب کے طالب علم کو کسی بھی مواد کی ضرورت آن پڑتی ہے تو وہ آسانی کے ساتھ گوگل پر سرچ کرسکتا ہے اور اپنی ضرورت کے مطابق مواد سے استفادہ حاصل کرسکتا ہے۔

 

اردو زبان کو تمام دنیا میں متعارف کرانے اور اس کی تدریس کا عمل آسان بنانے میں کافی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایسی کئی بین الاقوامی ویب سائٹس میں جن میں دنیا کی بڑی بڑی زبانوں کی تدریس کی جاتی ہے، اردو زبان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اردو زبان کو سیکھنے کے خواہش مند افراد کی ایک بڑی تعداد نے ان ویب سائٹس سے استفادہ کیا ہے۔

 

مشینی ترجمہ کے حوالے سے گوگل ٹرانسلیشن میں اردو زبان کی شمولیت ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اب گوگل پر اردو زبان میں آواز کے ذریعے تلاش کا عمل ممکن ہوگیا ہے۔ نوری قلم سے اردو زبان میں تحریر لکھنے کے حوالے سے بھی گوگل بلاگ اسپاٹ پر موجود ایڈیٹر میں یہ سہولیت میسر ہے۔گوگل جیسی بڑی کمپنی کی جانب سے انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو زبان کی جانب خصوصی توجہ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اردو دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے اور دنیا کی بڑی کاروباری کمپنیاں اردو زبان میں صارف کو مختلف سہولتیں کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے ذریعے بہم پہنچانے میں کافی سنجیدہ ہیں۔

 

موجودہ دور میں مشاعروں میں ایک ساتھ لاکھوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرسکتے ہیں اور شاعروں کے کلام کو داد بھی دے سکتے ہیں، اس کے علاوہ ان کے کلام پر اپنی رائے کا اظہار بھی کر سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ ممکن اس کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کرونا کی وبا کے باعث ایک سال سے پوری دنیا میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز بند رہیں اور تعلیم کا نظام بری طرح سے متاثر ہوا۔ پھر اس ٹیکنالوجی، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی وجہ سے یہ ممکن ہوا کہ استاد گھر بیٹھے بچوں کو آن لائن پڑھا سکتا ہے اور طلباء اپنے گھروں میں بیٹھ کر آن لائن پڑھائی کر سکتے ہیں۔ اس سے درس و تدریس کا سلسلہ چلتا رہا۔ اردو نے بھی اس سے کافی فائدہ اٹھایا اور اپنے درس و تدریس کے سلسلے کو جاری رکھا۔ آج کل کوئی شاعر اگر کچھ لکھتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے کلام کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتا ہے۔ اس سے اسے دو فائدے ملتے ہیں۔ ایک یہ کہ اس کا کلام کچھ منٹوں میں پوری دنیا کے سامنے آجاتا ہے۔ دوسرا اس کے کلام پر بڑے بڑے نقادوں کی نظر ہوتی ہے یعنی اگر کہیں کوئی کمی رہی ہو تو اس کی اصلاح کر دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ نئے نئے افسانہ نگار، ناول نگار، ڈراما نویس اور دیگر قلم نگار اپنا کلام اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔

 

سب سے زیادہ اس کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی نے یوٹیوب کے ذریعے درس و تدریس کو انجام دیا ہے۔ آج ایک طالب علم کو دنیا کے بہترین سے بہترین اساتذہ کی خدمات میسر ہیں۔یعنی اس کے پاس بہت سا مواد دستیاب ہے۔ وہ آسانی کے ساتھ اپنے علم میں اضافہ کرسکتا ہے۔ مختصراً ہم کہہ سکتے ہیں کہ یوٹیوب درس و تدریس کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

 

اردو کی صحافت میں بھی کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی نے کافی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اردو زبان کے تمام بڑے اخبارات و رسائل کی پوری دنیا میں قارئین تک رسائی صرف ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی ممکن ہوئی ہے۔

 

اکیسویں صدی میں کئی آن لائن کورسز اردو زبان میں شروع ہوئے ہیں۔ ان کورسز میں بھی طلباء کو سیکھنے کے بہترین مواقع مل رہے ہیں۔ بہترین سے بہترین اساتذہ ان پروگرامز کی نگرانی کرتے ہیں اور جدید طریقوں سے درس و تدریس کے نظام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی آن لائن لائبریریز، انسائکلوپیڈیاز اور لغات کا افتتاح ہو چکا ہے، جس کی بدولت اردو زبان و ادب کا بہت سا مواد صارفین کو میسر ہوا ہے۔

 

اب ہم کمپیوٹرکو اردو زبان میں منتقل کرسکتے ہیں۔ ای میل چیٹنگ اور براؤزنگ سب اردو زبان میں کرسکتے ہیں۔ اردو یونی کوڈ کی ایجاد نے یہ ممکن کر دکھایا ہے۔ اب ہم گوگل یا کسی بھی سرچ انجن میں جا کر اردو زبان میں ٹائپ کرسکتے ہیں اور اردو زبان میں جوابات حاصل کر سکتے ہیں۔

 

کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اردو کے ادیب کو بین الاقوامی زبانوں میں تخلیق کیے گئے ادب تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ آن لائن کتب خانوں اور ادبی ویب سائٹس کی بدولت اردو کے قاری کا ادب کے ساتھ رشتہ بھی مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی آن لائن اردو کی کتابوں کی خریداری نے بھی کتاب کی افادیت اور اس تک رسائی کو ممکن بنا دیا ہے۔

 

اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ اردو زبان جو پہلے صرف برصغیر پاک و ہند کی زبان تھی، اب ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کے توسط سے عالمی سطح کی زبانوں میں شمار ہونے لگی ہے۔ آج اردو زبان و ادب کے تمام ذرائع جن میں کتب، رسائل، جرائد اور اخبارات شامل ہیں، عام صارفین کے لیے پوری دنیا میں دستیاب ہیں۔دنیا کے کسی بھی ملک میں ہونے والی ادبی سرگرمیوں اور تخلیقی و تنقیدی فن پاروں تک رسائی کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہو پائی ہے۔ بدلتی ہوئی اس دنیا میں کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی نے اردو زبان و ادب کو اپنا اصل مرتبہ و مقام دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 

ساجد حمید

ایم فل اردو

 

 

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شیخ خالد زاہد کا اردو کالم