- Advertisement -

درد ہوتا ہے تو ہاتھوں میں اٹھا لیتا ہے

منیر انجم کی ایک اردو غزل

درد ہوتا ہے تو ہاتھوں میں اٹھا لیتا ہے
میری آنکھوں سے وہ اشکوں کو چرا لیتا ہے

اس کے مقصد کو سمجھ، اس کی عبارت پہ نہ جا
عشق تو نار کو گلزار بنا لیتا ہے

یہ ادا اس کی مجھے دور نہ ہونے دے گی
روٹھ جاتا ہوں تو سینے سے لگا لیتا ہے

بات سن لے، تو مری بات سمجھ جائے گا
بات سنتا ہی نہیں بات بنا لیتا ہے

یہ جو غربت میں اداسی کا سبب ہے, مت پوچھ
مجھ سے چھوٹا بھی مجھے چار سنا لیتا ہے

بات کردار کی کرتا ہی نہیں ہے کوئی
لوگ کہتے ہیں بتا کتنا کما لیتا ہے

میرے پرکھوں کا لگایا ہوا یہ پیڑ منیر
میرے بچوں کو بھی سائے میں بٹھا لیتا ہے

منیر انجم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از شازیہ طارق