اردو غزلیاتحکیم ناصرشعر و شاعری

جب بھی جلے گی شمع

ایک غزل از حکیم ناصر

جب بھی جلے گی شمع تو پروانہ آئے گا
دیوانہ لے کے جان کا نذرانہ آئے گا

تجھ کو بھلا کے لوں گا میں خود سے بھی انتقام
جب میرے ہاتھ میں کوئی پیمانہ آئے گا

آسان کس قدر ہے سمجھ لو مرا پتہ
بستی کے بعد پہلا جو ویرانہ آئے گا

اس کی گلی میں سر کی بھی لازم ہے احتیاط
پتھر اٹھا کے ہاتھ میں دیوانہ آئے گا

ناصرؔ جو پتھروں سے نوازا گیا ہوں میں
مرنے کے بعد پھولوں کا نذرانہ آئے گا

حکیم ناصر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button