اردو غزلیاتشعر و شاعریلتا حیا

ہر قدم حادثے ہر نفس تلخیاں

ایک اردو غزل از لتا حیا

ہر قدم حادثے ہر نفس تلخیاں
زندگی برق طوفاں خزاں آندھیاں

رفتہ رفتہ یہی بوجھ لگنے لگیں
کیوں بڑی ہو گئیں ماں تری بیٹیاں

میری دنیا تری ذات میں قید ہے
مجھ کو خیرات میں دے نہ آزادیاں

تیرگی خامشی بے بسی تشنگی
ہجر کی رات میں خامیاں خامیاں

آپ ہی آندھیوں سے الجھتے رہے
میں تو لائی تھی دامن میں پروائیاں

میں کتابوں میں رکھوں یہ فطرت نہیں
پھول سوکھے ہوئے بے زباں تتلیاں

یہ صحیفہ نہیں میری روداد ہے
اس کا عنوان ہے تلخیاں تلخیاں

یاد کیا ہے کوئی مجھ سے پوچھے حیاؔ
ایک احساس کی چند پرچھائیاں

لتا حیا

کرن شہزادی

سلام اردو ایڈیٹر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button