اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

گل کو ہوتا صبا قرار اے کاش

میر تقی میر کی ایک غزل

گل کو ہوتا صبا قرار اے کاش
رہتی ایک آدھ دن بہار اے کاش

یہ جو دو آنکھیں مند گئیں میری
اس پہ وا ہوتیں ایک بار اے کاش

کن نے اپنی مصیبتیں نہ گنیں
رکھتے میرے بھی غم شمار اے کاش

جان آخر تو جانے والی تھی
اس پہ کی ہوتی میں نثار اے کاش

اس میں راہ سخن نکلتی تھی
شعر ہوتا ترا شعار اے کاش

خاک بھی وہ تو دیوے گا برباد
نہ بناویں مرا مزار اے کاش

شش جہت اب تو تنگ ہے ہم پر
اس سے ہوتے نہ ہم دوچار اے کاش

مرتے بھی تو ترے ہی کوچے میں
ملتی یاں جاے گوردار اے کاش

ان لبوں کے گلے سے دل ہے بھرا
چل پڑے بات پیش یار اے کاش

بے اجل میر اب پڑا مرنا
عشق کرتے نہ اختیار اے کاش

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button