آپ کا سلاماردو نظمسلمیٰ سیّدشعر و شاعری

عہد

ایک اردو نظم از سلمیٰ سیّد

عہد

مرے مہرباں ترا شکریہ
تو ملا جو مجھ کو لگا تھا یوں
کہ تمام عمر تھی رائیگاں
کسی زاویئے میں قید تھی
نہیں ملتا مجھ کو مرا نشاں
تری شدتوں نے بتایا تھا
کہ تجھے بھی کچھ یہ گماں سا تھا
کٹی میرے بن جو حیات تھی
مرے ہم نفس پہ رہی گراں
کسی کمتری کے حصار نے
رکھا عمر بھر اسے بیکراں
چلو اب جو باقی بچی ہے یہ
اسے مل کے اب یوں بتائیں گے
تمھیں چھوڑ کر نہیں جائیں گے

سلمیٰ سیّد

سلمیٰ سیّد

قلمی نام سلمیٰ سید شاعری کا آغاز۔۔ شاعری کا آغاز تو پیدائش کے بعد ہی سے ہوگیا تھا اسوقت کے بزرگوں کی روایت کیمطابق گریہ بھی خاص لے اور ردھم میں تھا۔۔ طالب علمی کے زمانے میں اساتذہ سے معذرت کے ساتھ غالب اور میر کی بڑی غزلیں برباد کرنے کے بعد تائب ہو کر خود لکھنا شروع کیا۔ناقابل اشاعت ہونے کے باعث مشق ستم آج تلک جاری ہے۔اردو مادری زبان ہے مگر بہت سلیس اردو میں لکھنے کی عادی ہوں۔ میری لکھی نظمیں بس کچھ کچے پکے سے خیال ہیں میرے جنھیں آج آپ کے ساتھ بانٹنے کا ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا۔۔ تعلیمی قابلیت بی کام سے بڑھ نہ سکی افسوس ہے مگر خیر۔۔مشرقی گھریلو خاتون ایسی ہی ہوں تو گھر والوں کے لیے تسلی کا باعث ہوتی ہیں۔۔ پسندیدہ شعراء کی طویل فہرست ہے مگر شاعری کی ابتدا سے فرحت عباس شاہ کے متاثرین میں سے ہوں۔۔ شائد یہی وجہ ہے میری نظمیں بھی آزاد ہیں۔۔ خوبصورت شہر کراچی سے میرا تعلق اور محبت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button