آروو ایجوکیشن پریس
آروو ایجوکیشن پریس
راقم الحمد اللہ عرصہ دراز سے شعبہ تعلیم سے وابستہ ہے اورگذشتہ پندرہ سالوں سے انٹرمیڈیٹ اور اس سے آگے کی کلاسز کوپڑھا رہا ہے۔ایک استاد کی اپنے طلبا کو لے کر سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اس کے شاگرد ہر میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کریں اور اپنے اساتذہ و خاندان کا سر فخر سے بلند کریں اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔اس ضمن میں ایک استاد کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کرتااور اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اپنی پوری قابلیت اور تجربات کچھ اس طرح سے اپنے طلبا میں منتقل کر دے کہ وہ ایک قابل اور معزز انسان بن جائیں۔اس سلسلہ میں ایک استاد کی اولین ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ نصاب سے متعلقہ بہترین مواد بہترین اور آسان ترین صورت میں اپنے طلبا کو مہیا کرے۔اس حوالے سے بہت سی کتابوں کو کھنگالنا پڑتا ہے۔کسی کتاب میں ایک سوال کا جواب عمدگی سے لکھا ملتا ہے تو دوسری طرف دوسرے سوال کے جواب کی تلاش میں کسی دوسری کتاب سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔جس طرح تمام خوبیاں ایک ہی انسان میں یکجا نہیں ہوتیں اسی طرح ہر کتاب میں ہر چیزہی معیاری نہیں ہوتی۔راقم نے بھی تقریباً اب تک دستیاب تمام کتابوں سے خوشہ چینی کی ہے۔
طلبا کی سہولت کے لیے اپنے نوٹس بھی بنائے۔ مجبوراً بھی کبھی طلبا کو کسی کتاب سے استفادہ حاصل کرنے کا کہنا پڑا کہ اس سے اچھا جواب کہیں اور لکھا نہیں تھا تو اسی پر اکتفا کرنا مجبوری بن گیا۔یا خود سے جواب تیار کرکے طلبا کو لکھوانا پڑتا تھا۔ایک تشنگی سی رہی کہ کوئی ایسی کتاب ہو کہ جس میں سب کچھ ہی معیار کے عین مطابق ہو۔بورڈ کے وضع کردہ اصول و ضوابط اور قواعد و قوانین کو ملحوظ خاطر رکھا ہو۔تمام درجات کے طلبا کے ذہنی معیار کومد نظر رکھ کے جوابات تیار کیے ہوں۔بس ایک کمی کا احساس تھا جو عرصہ دراز سے دل میں براجمان تھا۔پھر مطالعہ کرتے کرتے ARVO EDUCATION PRESS کی شائع کردہ کتاب "سرمایہ اردو” (سا ل اول و سال دوم و قواعد و انشا اردو)نظر سے گزری۔اسے دیکھا،پرکھا اورپڑھا تو پڑھتا ہی چلاگیا۔پہلے پہل دل میں ایک خیال سا تھا کہ یہ بھی پہلی کتابوں کی طرح ایک عام سی روایتی قسم کی کتابیں ہوں گی،لیکن جب ان کو پڑھتا چلا گیا تو دل کے نہاں خانے سے جو ایک جملہ فی البدیہہ لوحِ ذہن پہ ابھرا اور زبان سے ادا ہوا وہ یہ تھا کہ” ارے واہ!یہ تو کمال ہو گیا "۔یہی تو وہ کتابیں تھیں جن کی بڑی دیر سے تلاش تھی۔یہ اپنی طرز کی پہلی کتابیں ہیں جس نے اتنا متاثر کیا کہ اس میدان میں کوئی اور کتاب اتنا متاثر نہ کر سکی۔اب اس دعوے کی دلیل میں چند مندرجات آپ قارئین کے گوش گزار کرتا ہوں جس سے واضح ہو جائے گا کہ ان کتابوں کی خوبیاں کیا کیا ہیں اور یہ دوسری کتابوں سے منفرد کیسے ہیں۔
اردو قواعد کے مطابق بعض الفاظ کو الگ الگ لکھنا ہی درست ہے جیسے یونی ورسٹی،چناں چہ،کیوں کہ،بل کہ وغیرہ۔عام طور پر ان الفاظ کو ملا کر لکھا جاتا ہے۔لیکن ان کتابوں میں بہت باریکی سے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے۔پھر بہت سارے ایسے الفاظ ہوتے ہیں جن کا روز مرہ کی گفتگو میں استعمال بہت کم ہوتا ہے،طلبا ان الفاظ کو اگر استاد صاحب سے نہ سنیں تو صحیح تلفظ سے اسے ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔جیسے سَطوَت،مُتَمَدِّن،مُتَمَکِّن اور مُروَّجہ وغیرہ۔ایسے تمام الفاظ پر درست اعراب لگا کر طلبا کے لیے بہت آسانی پیدا کر دی گئی ہے۔پھر اگر دیکھیں تو اس کتاب کے ہر سبق میں موجود اہم ترین الفاظ کو سرخ رنگ سے اورامتحانی نقطہ نگاہ سے اہم ترین اقتباسات کو نیلے رنگ سے نمایاں کیا گیا ہے۔اس سے طلبا کو یقینایاد کرنے اوریاد رکھنے میں بہت آسانی ہو گی۔پھر ان کتابوں میں ہر مصنف،شاعر،اشیاء،مقامات اور شخصیات کی دیدہ زیب تصاویر شائع کر کے کمال کر دیا گیا ہے۔نا صرف ان تصاویر کے زریعے طلبا کے تصورات واضح ہوں گے بل کہ ان کے متعلق اہم ترین معلومات سے ان کا علم بھی خوب بڑھے گا۔ یہاں تک کہ سائنس مضامین پڑھنے والے طلبا بھی سائنسدانوں کی چہرہ شناسی نہیں رکھتے،مگر ان کتابوں میں جن شخصیات و مقامات و اشیاء کا تذکرہ ہوا،وہیں ان کی تصاویر بھی طلباء کی حسِ تجسّس کو بیدار کر رہی ہیں۔مثال کے طور پر سال اول کی کتاب میں موجود پریم چند کے افسانے "ادیب کی عزت "میں بائرن،شیلے اور ٹینی سن کی تصاویر اور سال دوم کی کتاب میں موجود مضمون” مواصلات کے جدید زرائع” میں میکس ول،مارکونی اور جان بئیرڈ کی تصاویر اور تعارف وغیرہ ان کتابوں کو چار چاند لگا دیتا ہے۔اس کے علاوہ QR CODES کے زریعے اس سبق کے متعلق تمام مواد سکین کر کے بچہ اپنے نوٹس خود تیار کر سکتا ہے۔QR CODES کے زریعے ہر صفحے پر موجود مشکل الفاظ کے معانی دیے گئے ہیں او رجوکام کوئز مقابلہ جات کے انعقاد کے زریعے بڑے تردد سے کلاس میں کیا جاتا ہے،وہ ان کتابوں میں ہر سبق کے حوالے سے گیمز کے زریعے کثیر الانتخابی سوالات (MCQ`S) تیار کر کے انتہائی دلچسپ بنا دیا گیا ہے۔جس سے طلبا کھیل کھیل میں مزے مزے سے سوالات تیار کر کے امتحان کی بہترین اندازمیں تیاری کر سکتے ہیں۔
اگر قواعد و انشا اردو کی بات کریں تو اس کا Updated Version دیا گیا ہے،جس میں نصاب میں موجود تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تشبیہ کے ارکان کی تعداد چار اورغزل میں مطلع ثانی حسن مطلع کہلاتا ہے،جیسی تعریفات کو شامل کیا گیا ہے۔پھر ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ ایک ہی کتاب میں سال اول وسال دوم کا نصاب اکھٹے شائع کیا گیا ہے۔یعنی طالب علم ایک کتاب سے دو سال تک مستفید ہو سکے گا۔غرض یہ دور حاضر کی اپنی نوعیت کی کمال کتابیں ہیں۔اردو کے علاوہ دیگر مضامین کے فاضل پروفیسرز سے جب ان کتابوں کے حوالے سے بات ہوئی تو انھوں نے بھی ان کتابوں کو خوب سراہا اور اسے ایک نادر شاہکار قرار دیا۔راقم بطور استادپورے وثوق سے ان کتابوں کی نا صرف تائید کرتا ہے بل کہ تمام مدرسین و متعلمین کو ان کتابوں سے بھرپور استفادہ کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔
اویس خالد