آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

کل بزم کہکشاں میں ستاروں کی بھیڑ تھی

چشمہ فاروقی کی ایک اردو غزل

کل بزم کہکشاں میں ستاروں کی بھیڑ تھی
جلوے نظر نظر تھےنظاروں کی بھیڑ تھی

پھولوں کا انتخاب تھا خاروں کی بھیڑ تھی
عشرت کدے میں کرب کے ماروں کی بھیڑ تھی

صحرا نو ہیں وہ فریب نظر کے ساتھ
کل جن گلستاں میں بہاروں کی بھیڑ تھی

ہم کس طرح بچاتے سفینہ حیات کا
طوفاں بدوش موجوں میں دھاروں کی بھیڑ تھی

تنہا ہر ایک شخص تھا میری نگاہ میں
جس انجمن میں رات ہزاروں کی بھیڑ تھی

اس میکدے کا کس نے یہ نقشہ بدل دیا ۔
جس میکدے میں بادہ گساروں کی بھیڑ تھی

بے دست پا ہے آج وہ خود اپنی راہ میں
کل جن کے ہر قدم پہ سہاروں کی بھیڑ تھی

احساس کی تپش سے جھلستی رہی حیات
شعلوں کا رقص تھا نہ شراروں کی بھیڑ تھی

چشمہ نصیب ہوتی ہمیں کس طرح خوشی
محفل میں درد عشق کے ماروں کی بھیڑ تھی

چشمہ فاروقی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button