- Advertisement -

دل و دماغ پہ قائم اثر حسینؑ کا ہے

حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو سلام

دل و دماغ پہ قائم اثر حسینؑ کا ہے
نہیں ہے آنکھ میں آنسو گہر حسینؑ کا ہے

سکون ملتا ہے کرب و بلا کی دھرتی پر
جو چھاﺅں دیتا ہے اب بھی شجر حسینؑ کا ہے

یہ کہہ کے فرشِ عزا ہم بچھا رہے ہیں آج
یہ گھر ہمارا نہیں ہے یہ گھر حسینؑ کا ہے

جہاں پہ مسلک و مذہب کی کوئی قید نہیں
جہاں پہ آتی ہے دنیا وہ در حسینؑ کا ہے

جو جیت لے گا لعینوں کے قافلے ہنس کر
وہ چھ مہینے کا غازی پسر حسینؑ کا ہے

جسے شبیہِ پیمبر بنایا قدرت نے
وہ نوجوان وہ نورِ نظر حسینؑ کا ہے

فرشتے دیکھ رہے ہیں اسے تعجب سے
”نہ جانے کتنی بلندی پہ سر حسینؑ کا ہے“

کسی نے دیں نہ بہتر شہادتیں اب تک
زمانے دیکھ یہ قلب و جگر حسینؑ کا ہے

ہلال جس سے عقیدت ہے اپنی ہستی کو
کوئی گھرانہ نہیں ہے مگر حسینؑ کا ہے

ڈاکٹر ہلال نقوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک افسانہ از سعادت حسن منٹو