اردو شاعریاردو غزلیاتخورشید رضوی

وہ مجھے خاک سے باہر نہیں جانے دیتے

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

وہ مجھے خاک سے باہر نہیں جانے دیتے

دست ساحل سے سمندر نہیں جانے دیتے

سطح پر آئے ہوئے بن کے کف و موج و حباب

زیر دریا یہی گوہر نہیں جانے دیتے

ہیں مری راہ کا پتھر مری آنکھوں کا حجاب

زخم باہر کے جو اندر نہیں جانے دیتے

مجھ کو اس گنبد بے در سے پرے کا بھی ہے ذوق

یہ مرے بال مرے پر نہیں جانے دیتے

حد افلاک پہ جا کر تو صدا دے آیا

مگر افلاک سے اوپر نہیں جانے دیتے

خورشید رضوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button