منشی پریم چند
آپ کا پہلا ناول ’’اسرارِ مابعد‘‘ رسالہ آوازِ خلق میں ۱۸؍ اکتوبر ۱۹۰۳ء کو شائع ہوا۔ ۱۹۰۷ء میں دوسرا ناول ’’کیش نا‘‘ کے نام لکھا جواب موجود نہیں۔ اس کے بعد ۵ افسانوں کا مجموعہ ’’سوزِ وطن‘‘ کے نام سے ۱۹۰۸ء میں منظر عام پر آیا۔ جس میں آپ نے آزادی ، حریت، غلامی اور بغاوت کے موضوعات کو چھیڑا۔ حکومتِ برطانیہ نے اس پر پابندی عائد کر دی۔ چنانچہ گورکھ پور کی حکومت نے اس کی تمام نقول حاصل کر کے جلا دیں اور آئندہ کے لیے سخت پابندی عائد کر دی۔ پریم چند نے ان افسانوں میں ’’نواب رائے‘‘ کے قلمی نام سے لکھا۔ بعد میں پریم چند کے نام سے لکھنا شروع کیا۔
-
دنیا کا سب سے انمول رتن
افسانہ از منشی پریم چند
-
ریاست کا دیواں
افسانہ از منشی پریم چند
-
روشنی
افسانہ از منشی پریم چند
-
حج اکبر
افسانہ از منشی پریم چند
-
اکسیر
افسانہ از منشی پریم چند
-
بڑے گھر کی بیٹی
افسانہ از منشی پریم چند
-
نمک کا داروغہ
افسانہ از منشی پریم چند
-
سوا سیر گینھو
افسانہ از منشی پریم چند
-
گھاس والی
افسانہ از منشی پریم چند
-
اندھیر
افسانہ از منشی پریم چند
-
عید گاہ
افسانہ از منشی پریم چند
-
نئی بیوی
افسانہ از منشی پریم چند
-
نجات
افسانہ از منشی پریم چند
-
دو بَیل
افسانہ از منشی پریم چند
-
صرف ایک آواز
افسانہ از منشی پریم چند
-
آہ بیکس
افسانہ از منشی پریم چند
-
شکوہ شکایت
افسانہ از منشی پریم چند
-
پوس کی رات
افسانہ از منشی پریم چند
-
دودھ کی قیمت
ایک افسانہ از منشی پریم چند
-
زیور کا ڈبہ
افسانہ از منشی پریم چند
- ۱
- ۲