میر انیس
میر ببر علی نام اور انیس تخلص تھا۔1802ء میں فیض آباد میں پیدا ہوئے۔انیس کے آباواجداد دہلی کے رہنے والے تھے۔ان کے پردادہ میرغلام حسین ضاحک دہلی کی تباہی کے بعد اپنے بیٹے میر حسن کے ساتھ دہلی چھوڑکر فیض آباد چلے آئے۔میر انیس کے والد کا نام میرخلیق تھا جو اردو کے مشہور مرثیہ گو شاعر تھے۔اس طرح انیس کو شاعری اور زبان دانی ورثہ میں ملی تھی۔
-
منقبت حضرت علیؓ بن ابی طالب
سلام اہل بیت از میر انیس
-
مخمس بر کلام مرزا فصیح
سلام اہل بیت از میر انیس
-
مخمس بر کلام مرزا مونس
سلام اہل بیت از میر انیس
-
سنبلِ تر ہے پریشاں
سلام اہل بیت از میر انیس
-
زباں پر مدح ہے باغِ علی کے
سلام اہل بیت از میر انیس
-
نمود و بود کو عاقل
سلام اہل بیت از میر انیس
-
ابتدا سے ہم ضعیف و ناتواں
سلام اہل بیت از میر انیس
-
کوئی انیس، کوئی آشنا نہیں رکھتے
سلام اہل بیت از میر انیس
-
چہلم ہے آج سرورِ عالی مقام کا
سلام اہل بیت از میر انیس
-
خوشا زمینِ معلیٰ
سلام اہل بیت از میر انیس
-
مجرائی! جب کہ شہ نے سر
سلام اہل بیت از میر انیس
-
دنیا میں آج حشر کا دن
سلام اہل بیت از میر انیس
-
زرد چہرہ ہے نحیف و زار ہوں
سلام اہل بیت از میر انیس
-
آ کے جو بزمِ عزا میں رو گئے
سلام اہل بیت از میر انیس
-
مرا رازِ دل آشکارا نہیں
سلام اہل بیت از میر انیس
-
جز پنجتن کسی سے
سلام اہل بیت از میر انیس
-
رنجِ دُنیا سے کبھی چشم
سلام اہل بیت از میر انیس
-
سدا ہے فکر ترقی بلند بینوں کو
سلام اہل بیت از میر انیس
-
پڑا جو عکس تو ذرہ بھی
سلام اہل بیت از میر انیس
-
نہ منصب سے غرض
سلام اہل بیت از میر انیس