آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہزین وفا فراز

بھرے ہیں دم جو

شہزین فراز کی ایک اردو غزل

بھرے ہیں دم جو فقیرانِ خوش نوا اس کا
سدا ہو خیر، ہمیشہ ہو بس بھلا اس کا

کسی بھی طور اسے کوئی غم نہ چھو پاۓ
مری دعا ہے اسے خوش رکھے خدا اس کا

مرے عدو کو دوبارہ سکھاۓ فن کوئی
کہ مجھ پہ کام نہیں تِیر کر رہا اس کا

دیارِ چشم میں جاری ہے سَیل اشکوں کا
اسے بتاؤ تصوّر نہیں بچا اس کا

جو کہہ رہا تھا کہ یاں انقلاب آۓ گا
پتہ لگائیے آخر کو کیا بنا اس کا؟

کسی نے اس سے محبت کی بھیک مانگی تھی
اور اس کے بعد ہوا حشر کیا سے کیا اس کا

مصیبتوں میں گِھرے شخص سے کہے کوئی
کہ اس کو ڈھونڈتا ہے اب بھی ناخدا اس کا

سزا بھگت کے بھی اس کی اکڑ سلامت ہے
کہ رسّی جل تو گئ، بَل نہیں گیا اس کا

تو دیکھیے گا مری آنکھ میں چمک ہوگی
کسی نے نام یہاں پر جو لے لیا اس کا

سوال یہ ہے اسے کس کی آس تھی آخر
جواب یہ ہے کوئی بھی کہیں نہ تھا اس کا

شہزین فراز

شہزین وفا فراز

میرا‌ نام شہزین وفا فراز ہے۔ میں ایک شاعرہ ہوں۔ بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں۔ ماسٹرز کی تعلیم حیدرآباد سے لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ شعر کہنے کا آغاز گیارہ سال کی عمر سے کیا۔ کلام باقاعدہ اخبارات و رسائل میں شائع کروانے کا سلسلہ ٢٠٢٢ سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ تین انتخابی کتب "ہم صورت گر کچھ خوابوں کے”، "لطیفے جذبے” اور "سخن آباد” میں میرا کلام شامل ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نئ دہلی (انڈیا) سے ایک معروف مصنف رضوان لطیف خانصاحب کی کتاب "تذکرۂ سخنوراں” میں معروف شاعر جناب عبداللہ خالد صاحب کے مختلف مصارع پر طرحی کلام کہنے والے شعراء و شاعرات میں میرا‌ نام‌ بھی شامل کیا گیا ہے الحمداللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button