- Advertisement -

بیرسے ذائقہ بھی فائدہ بھی

بیر کے فوائد - جسے غریبوں کا سیب کہاجاتا ہے

جن مریضوں کو شدید مروڑ ہوتی ہو اور پیچش کی شکایت بھی لاحق ہو وہ سوکھے بیر کی گٹھلی نکال کر صرف چھلکے کو باریک پیس لیں۔ اس کے بعد تقریباً 125 گرام پانی میں حسب ذائقہ شکر ملا کر پی جائیں صبح و شام اس ترکیب پر عمل کرنے سے چند روز میں دست بند ہو جاتے ہیں۔
بیرموسم سرما کا پھل ہے۔ یہ بڑا لذیذ اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ اس کی تین بڑی اقسام ہیں :۔

1۔ پیوندی بیر

یہ بیر سائز اور وزن کے اعتبار سے بڑے ہوتے ہیں ان کی شکل لمبوتری ہوتی ہے یہ ایک سے دو انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔

2۔ تخمی بیر

تخمی بیر گول ہوتے ہیں انہیں کاٹھے بیر بھی کہا جاتا ہے۔ رنگ سرخ اور گودا کم ہوتا ہے۔

3۔ جنگلی بیر

انہیں جھڑبیری یا کوکنی بیر بھی کہا جاتا ہے۔ جھڑبیری کے بیر درختوں کی بجائے چھوٹی چھوٹی جھاڑیوں پر لگتے ہیں یہ جھاڑیاں زیادہ تر بنجر زمین پر اگتی ہیں ان بیروں کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے۔ سائز بہت چھوٹا اور رنگ زرد یا سرخ ہوتا ہے۔ غذائیت کے لحاظ سے پیوندی بیر نہایت اعلیٰ شمار ہوتا ہے اس بیر میں پروٹین، شکر، اور ریشے دار قبض کشا پھوک والے مادے کے علاوہ فاسفورس، سوڈیم، حیاتین الف، حیاتین ب اور حیاتین ج پائے جاتے ہیں۔ تخمی بیر اور جنگلی بیر دیر میں ہضم ہوتے ہیں جب کہ پیوندی بیر غذائیت اور توانائی فراہم کرتے ہیں بیر ہمارے جسم کے لئے کئی لحاظ سے مفید ہیں اس پھل کے چند فوائد ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں۔

بھوک کی کمی

بھوک کی کمی کھانا صحیح طرح ہضم نہ ہونا، غذا کی نالی میں جلن اور گیس کی شکایت بہت عام ہے جن مریضوں کو یہ شکایت رہتی ہو وہ صبح ناشتہ کرنے کے بجائے 135 گرام سے آدھ کلو تک حسب خواہش بیر کھایا کریں۔ چند دنوں میں نظام ہضم کی تمام شکایات ختم ہو جائیں گی اور بھوک خوب کھل کر لگے گی۔ اس ناشتے سے آنتوں کے کیڑے بھی ہلاک ہوکر خارج ہو جاتے ہیں۔

مروڑ اور پیچش

جن مریضوں کو شدید مروڑ ہوتی ہو اور پیچش کی شکایت بھی لاحق ہو وہ سوکھے بیر کی گٹھلی نکال کر صرف چھلکے کو باریک پیس لیں۔ اس کے بعد تقریباً 125 گرام پانی میں حسب ذائقہ شکر ملا کر پی جائیں صبح و شام اس ترکیب پر عمل کرنے سے چند روز میں دست بند ہو جاتے ہیں۔ مروڑ اور پیچش دور کرنے کے لئے کچا بیر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جھڑ بیری یعنی جنگلی بیری کی جڑ بھی اس مقصد کے لئے مفید ہے جھڑبیری کی جڑ 12 گرام اور کالی مرچ سات عدد پانی میں گھوٹ کر دن میں 3 بار پینے سے پیچش کی شکایت ختم ہو جاتی ہے۔

غذا ہضم نہ ہونا

اگر غذا بالکل ہضم نہ ہوتی ہو اور دستوں کی راہ سے نکل جاتی ہو تو خشک کر کے پیسے ہوئے بیروں کا سفوف 20 گرام، ایک بڑی الائچی اور چھ گرام سفید زیرہ نرم آگ پر بھون کر سب چیزوں کو اچھی طرح ملا لیں۔ دن میں دو یا تین بار ایک چمچہ سفوف پانی میں حل کر کے شکر ملا کر پئیں۔ اس کے استعمال سے آنتیں غذا کو اچھی طرح ہضم کرنے لگتی ہے۔

دائمی قبض

جن مریضوں میں قبض کی شکایت بہت عرصے سے ہو انہیں دائمی قبض کا مریض کہا جاتا ہے قبض کی وجہ سے آنتوں میں خشکی اور تیزابیت پیدا ہو جاتی ہے ختم کرنے کے لئے بڑے سائز کے میٹھے بیروں کا گودا اور چھلکا معمولی طور پر پیس کر پانی یا دہی کی پتلی لسی کے ساتھ پندرہ سے پچاس گرام تک صبح ناشتے سے قبل استعمال کریں۔ اس سے تیزابیت کم ہو جائے گی اور قبض ختم ہو جائے گی۔ بیری کے درخت کی پتیاں پیس کر نیم گرم لیپ زخموں اور ورم پر باندھنے سے پیپ خارج ہو جاتی ہے۔ بیر آنتوں کی خشکی کو دور کرتے ہیں اور آنتوں کے زخم کو بہت جلد مندمل کر دیتے ہیں۔

اعصابی کمزوری اور تھکن

اعصابی کمزوری کی وجہ سے جلد تھک جانا، بھوک کم ہونا اور جوڑوں کے درد کی شکایت میں بیری کے درخت کی جڑ بہت مفید ہے۔ اس کی جڑ دھو کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں۔ ان جڑوں کے ٹکڑے تقریباً سو گرام کی مقدا میں لے کر 750گرام پانی میں رات بھر بھگوئے رکھیں۔ صبح اتنا جوش دیں کہ صرف ایک پیالی پانی رہ جائے۔ اب اسے چھان کر اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر دودھ کے ساتھ پئیں چند دنوں میں اعصابی تکان اور جوڑوں کے درد کی شکایت ختم ہو جائے گی۔ بچوں کے دست: دودھ پیتے بچوں کو جب رنگ برنگے دست آنے لگیں اور بے چینی اور پیاس کی شکایت بھی ہو تو تین سے گیارہ دانے سوکھے بیر پانی یا سونف کے عرق میں بھگودیں۔ رات بھر بھگونے کے بعد صبح انہیں دونوں ہاتھوں سے رگڑ کر پانی نتھار لیں اور تھوڑی شکر ملا کر یہ پانی چمچے کی مدد سے ایک ایک گھونٹ پلائیں۔ اس سے دست اور قے کی شکایت ختم ہو جائے گی۔

خواتین کے لئے

بیر کی پتیوں کو پانی میں جوش دے کر سر دھونے سے بال گرنے کی شکایت ختم ہو جاتی ہے اور بال لمبے اور گھنے ہو جاتے ہیں بیری کے درخت کی پتیوں کو خشک کر کے سفوف بنا کر بطور ابٹن استعمال کیا جاتا ہے جس کے استعمال سے رنگ گورا ہو جاتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کلیم باسط کی ایک اردو غزل