- Advertisement -

برکات ماہ رمضان

ابو مدثر کا ایک اردو کالم

رمضان شریف اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے،لفظ رمضان ‘رمض’ سے لیا گیا ہے جس کی معنی تپش یا سخت گرمی کے ہیں،چونکہ روزہ کے حالت میں روزہ دار بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کرتا ہے اس کے تسمیہ کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

حضرت محمد الرسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی احادیث مبارکہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی اقوال میں رمضان شریف کی برکات کا کثرت سے ذکر ملتا ہے۔رمضان شریف وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی نے قرآن مجید کو نازل فرمایا اور یہ بھی ماہ رمضان کی خوش نصیبی ہے کہ لیلتہ القدر کی رات اسی کے حصے میں آئی جو کہ ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔اس ماہ مبارک میں رات کے قیام اور تراویح کو ثواب کی چیز بنایا گیا ہے۔ اس مہینے کا ایک عظیم پیکج یہ بھی ہے کہ اس میں نوافل کا ثواب سنتوں کے برابر،سنتوں کا ثواب فرائض کے برابر اور فرائض کا ثواب ستر گنا زیادہ عطا کیا جاتا ہے۔اس پورے ماہ کے لیے روزے فرض کیے گئے۔

روزے کا مقصد کیا ہے؟ روزے کا مقصد اپنے رب اللہ عزوجل کی خوشنودی اور زندگی کو صحیح رخ پر لانا ہے۔ دراصل روزہ تربیت اور صبر کا دوسرا نام ہے۔روزے ہمیں سکھاتے ہیں جس طرح ہم ایک ماہ تک دنیا کے تمام بےکار چیزوں اور باتوں کو ترک کرکے خالصتا اپنے خالق حقیقی کہ سامنے سربسجود رہتے ہیں اسی طرح ہم باقی گیارہ ماہ بھی رہ سکتے ہیں۔جس طرح ہم ایک ماہ کے لیے تمام بری عادات اور خیالات کو ترک کرسکتے ہیں تو ہم باقی گیارہ بھی ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ہم بھوکے اور پیاسے کیوں رہتے ہیں؟ ہمارا بھوکا اور پیاسا رہنا ہمارے مالک کی طرف سے ایک چھوٹی سے آزمائش اور امتحان ہے اور ہمیں یہ اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ ہر امتحان کے بعد اس کا اجر و انعام دیا جاتا ہے۔دنیا میں روزے کا انعام یہ ہے کہ بندہ کی گناہیں بخش دی جاتی ہیں اور دعائیں قبول کی جاتی ہیں اور آخرت کے لیے اللہ نے فرمایا کہ روزہ دار کو روزے کا اجر میں عطا کروں گا۔ آخرت کا اجر تو ہماری سوچوں سے بھی عظیم ترین ہوگا۔روزہ کی حالت میں بھوک پیاس کا ایک مقصد یہ بھی کہ ہمارے اندر ان لوگوں کے لیے احساس پیدا ہو جو نہایت غریب اور محتاج ہیں اور مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کبھی کچھ کھاتے ہیں تو کبھی خالی پیٹ سوجاتے ہیں۔

روزہ شفا بھی ہے۔ مختلف اوقات میں سائنسی رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ روزہ کے بہت سارے فوائد ہیں۔ روزہ انسانی جسم میں موجود غیر ضروری اور مردہ سیلس کا خاتمہ کرتا ہے جس سے انسان کینسر جیسی مہلک بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق انسانی زندگی اور جوانی کا دارومدار ان کے معدہ کی عمر اور اس کی حالت پر ہوتا ہے اور روزہ رکھنے سے معدے کی حالت بہتر ہوتی ہے اس طرح یوں کہنا غلط نہ ہوگا کہ روزہ انسان کو جوان اور تندرست رہنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان شریف کے برکات اور فضائل سے زیادہ سے زیادہ مستفید رہیں اور رمضان کو پورے سال کے لیے بلکہ پوری زندگی کے لیے نمونہ بنائیں اسی سے ہماری دنیا اور آخرت میں کامیابی ممکن ہے۔

 

ابو مدثر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
منیر انجم کا ایک اردو کالم