اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

بجا ترکِ وفا کی

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

بجا ترکِ وفا کی کوششیں لیکن تعجب ہے

کہ بے جا زحمتیں کیونکرگوارا کر رہا ہوں میں

ہے اک حُسن عمل پنہاں درونِ پردۂ ہستی

کسے معلوم اس پردے میں کیا کیا کر رہا ہوں میں

نہ ہو یا رب کبھی تکمیل میرے اس ارادے کی

کہ اب ترکِ محبت کا ارادہ کر رہا ہوں میں

سرِ محشر مجھے شکوہ ہے اک جانِ تمنا سے

دلیلیں ہوش میں آئیں کہ دعویٰ کر رہا ہوں میں

نہ ساغر ہے نہ پیمانہ نہ ساقی ہے نہ میخانہ

شکیل اب چند اشکوں میں گزارا کر رہا ہوں میں

 

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button