اردو غزلیاتجاوید اخترشعر و شاعری

آپ سے مل کے ہم کچھ بدل سے گئے

ایک اردو غزل از جاوید اختر

آپ سے مل کے ہم کچھ بدل سے گئے، شعر پڑھنے لگے گنگنانے لگے
پہلے مشہور تھی اپنی سنجیدگی، اب تو جب دیکھیئے مسکرانے لگے

ہم کو لوگوں سے ملنے کا کب شوق تھا، محفل آرائی کا کب ہمیں ذوق تھا
آپ کے واسطے ہم نے یہ بھی کیا، ملنے جلنے لگے، آنے جانے لگے

ہم نے جب آپ کی دیکھیں دلچسپیاں، آگئیں چند ہم میں بھی تبدیلیاں
اک مصور سے بھی ہوگئی دوستی، اور غزلیں بھی سننے سنانے لگے

آپ کے بارے میں پوچھ بیٹھا کوئی، کیا کہیں ہم سے کیا بدحواسی ہوئی
کہنے والی جو تھی بات ہو نہ سکی، بات جو تھی چھپانی، بتانے لگے

عشق بے گھر کرے، عشق بے در کرے، عشق کا سچ ہے کوئی ٹھکانا نہیں
ہم جو کل تک ٹھکانے کے تھے آدمی، آپ سے مل کے کیسے ٹھکانے لگے​

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button