آپ کا سلاماردو غزلیاتدلشاد احمدشعر و شاعری

ان پرندوں کے گھر نہیں رہتے

ایک اردو غزل از دلشاد احمد

ان پرندوں کے گھر نہیں رہتے
جو کسی شاخ پر نہیں رہتے

یہ جو ڈر ہیں یہ بولنے تک ہیں
بول اُٹھیں تو ڈر نہیں رہتے

بات یہ ہے کہ بات والوں کی
"بات رہتی ہے سر نہیں رہتے”

ایک کھونٹی پہ عمر بھر لٹکے
ہم سے دریوزہ گر نہیں رہتے

اپنے مالک سے ڈرنے والوں میں
ایسے ویسوں کے ڈر نہیں رہتے

زندگی کے حریص پنجرے میں
رہتے ہیں، خوش مگر، نہیں ریتے

بات کا مان توڑنے والے
پھر کبھی معتبر نہیں رہتے

دیکھ ناقدریء زمانہ دیکھ
اس میں دستِ ہنر نہیں رہتے

یہ تو طے ہے، کہ پھر کہیں کے بھی
تیرے خانہ بدر نہیں رہتے

بات میں سچ سبھاؤ ہو تو پھر
الٹے سیدھے بھنور نہیں رہتے

دلشاد احمد

دلشاد احمد

" مختصر تعارف " دلشاد احمد مرکزی صدر الفانوس پاکستان گوجرانوالہ 03013754004

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button