زینہ بہ زینہ
سناتا ہوں تمہیں آج اک لطیفہ
ملا ہے مجھ کو جو سینہ بہ سینہ
سنا یہ ہے کہ اک بیٹا کسی کا
مکمل مرد، اولاد نرینہ
نئی طرز خطابت لے کے اٹھا
ڈبونے کو قدامت کا سفینہ
نئی خط و کتابت کا یہ موجد
سمجھتا تھا خطابت کا قرینہ
نہیں پہنچے تھے اس منزل پہ غالب
جہاں یہ چڑھ گیا زینہ بہ زینہ
نئے انداز سے خط اس نے لکھا
کہاں کی ڈیٹ اور کیسا مہینہ
نہ لکھا قبلہ و کعبہ پدر کو
جڑا کچھ اور ہی خط میں نگینہ
گزر کر ان حدوں سے اس نے لکھا
میرے والد! میرے مکہ، مدینہ
دلاور فگار