اردو غزلیاتبشیر بدرشعر و شاعری

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو

اردو غزل از بشیر بدر

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

کوئی ہا تھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے، ذرا فاصلے سے ملا کرو

مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کرو

ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمھیں جس نے دل سے بھلا دیا، اسے بھولنے کی دعا کرو

کبھی حسنِ پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کہیں چلوں، مرے ساتھ تم بھی چلا کرو

نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمیِ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو

یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمھارے گھر کی بہار ہے، اسے آنسوؤں سے ہرا کرو

بشیر بدرؔ یہی غزل مشاعرے میں پڑھتے ہوئے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button