آپ کا سلاماردو افسانےاردو تحاریرشاکرہ نندنی

وارسا کی شرارتی دیویاں – پہلی قسط

ایک اردو افسانہ از شاکرہ نندنی

وارسا کے ایک پرانے مگر شاندار بار میں، دو خواتین جو اپنی عجیب و غریب حرکتوں کے باعث مشہور تھیں، ایک بار پھر اپنے مخصوص انداز میں قہقہے لگا رہی تھیں۔ یہ تھیں الیگزاندرا اور ساندرا، جو شاید شراب کو اپنی سانسوں میں شامل کر کے پیدا ہوئی تھیں۔

الیگزاندرا، سنہری بالوں والی ایک چھوٹے قد کی خاتون، ہر وقت اپنی ناک اونچی رکھتی تھی جیسے دنیا کو یہ باور کروانا چاہتی ہو کہ وہ واقعی "شہزادیِ شرارت” ہے۔ جبکہ ساندرا، اس کی دوست، اپنی بےپروا ہنسی اور بے جا سوالات کی وجہ سے ہر کسی کے صبر کا امتحان لینے میں ماہر تھی۔

یہ دونوں اپنی حماقتوں میں اتنی ماہر تھیں کہ اگر کوئی بے وقوف یا معصوم انسان ان کے قریب آ جاتا، تو اسے اپنی اداؤں کے جال میں پھانس لیتیں۔ الیگزاندرا اپنی دلکش مسکراہٹ سے بات شروع کرتی، اور ساندرا اپنی چمکتی آنکھوں اور چالاک باتوں سے شکار کو مزید الجھا دیتی۔

"اوہ، تم کتنے دلچسپ لگتے ہو!” الیگزاندرا کہتی، جبکہ ساندرا کہتی، "کیوں نہ ہم سب ڈنر کے لیے چلیں؟”

شکار، جو ان کی خوبصورتی اور دلکشی کے سحر میں گرفتار ہو جاتا، انہیں انکار نہ کر پاتا۔ ڈنر کے دوران یہ دونوں اس پر شراب انڈیل دیتیں، باتوں باتوں میں اسے سنسان گوشے میں لے جاتیں اور پھر اپنی اصل چالاکی دکھاتیں۔

"یہ کیا منظر ہوگا، اگر تم ہمارے بغیر اس شہر کی سب سے منفرد کہانی کا حصہ بنو؟” الیگزاندرا ہنستے ہوئے کہتی۔
پھر دونوں ہنسی مذاق کے بہانے اس کا اعتماد جیت کر اسے برہنہ کر دیتیں اور اس کے کپڑے لے کر رفو چکر ہو جاتیں۔ بیچارہ شخص، مایوسی اور سردی کے مارے، Miodowa Street پر کھڑا رہ جاتا۔

یہ دونوں وہاں سے نکل کر پولیس کو فون کرتیں اور شکایت کرتیں، "ایک پاگل شخص یہاں ننگا گھوم رہا ہے۔ یہ شہر کی امن و امان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے!” پولیس فوراً پہنچتی، اور بیچارہ شکار اپنی عزت اور کپڑوں کے ساتھ ساتھ آزادی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا۔ پولیس اسے پاگل سمجھ کر حراست میں لے لیتی، اور الیگزاندرا اور ساندرا کہیں دور بیٹھ کر اس ہنگامے پر قہقہے لگا رہی ہوتیں۔

یہ ان دونوں کی زندگی کی سب سے بڑی تفریح تھی: لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا کر، ان کی عزت کا تماشا بنانا، اور خود کو "شرارت کی ملکہ” سمجھنا۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button