آگئی ساعتِ دیدار، علیؑ آتے ہیں
رقص کر چشمِ عزادار، علیؑ آتے ہیں
گُل بچھانے لگی رستے میں زمینِ کعبہ
مسکرانے لگی دیوار، علیؑ آتے ہیں
میری عادت ہے کہ ہر بار بلاتا ہوں انہیں
میرا ایماں ہے کہ ہر بار علیؑ آتے ہیں
موت کرتی ہوئی پھرتی ہے منادی رن میں
بھاگ اے لشکرِ کفار علیؑ آتے ہیں
ڈھونڈنے نکلی سوالوں کو سلونی کی صدا
لو سرِ منبرِ اسرار علیؑ آتے ہیں
اب مجھے دار پہ چڑھ جانے میں کیسی مشکل ؟
آچکے میثمِ تمّار؛ علیؑ آتے ہیں
کھل گیا جیسے دریچہ کوئی جنّت کی طرف
ہوگئی قبر ہوا دار علیؑ آتے ہیں
عارف امام