اس کی محفل میں گنگنا دینا
یوں سخن کو نئی ادا دینا
ہم فقیروں کا ظرف ہے صاحب
چوٹ کھانا مگر دعا دینا
تیکھے لہجے کی کاٹ کیا کہنے
پوچھنا حال اور جلا دینا
بھر چلے ہیں تمام زخم مرے
پھر سے تھوڑا سا مسکرا دینا
آنے والوں پہ پھول برسانا
جانے والوں کو راستہ دینا
اس سے کم پر یہ دل نہیں راضی
زخم دینا تو بے بہا دینا