آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

طوفان کے بیچ سفرِ شجاعت

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

یہ کہانی ایک لڑکی کے سمندری سفر کی ہے جو ایک طوفانی رات میں خوفناک حالات کا سامنا کرتی ہے۔ کشتی الٹنے کے بعد وہ سمندر میں تنہا رہ جاتی ہے اور خطرناک شارک اور طوفانی لہروں کے درمیان اپنی ہمت اور حوصلے سے زندگی کی جنگ لڑتی ہے۔ کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد، وہ بچاؤ کشتی کی مدد سے اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ یہ تجربہ اسے سکھاتا ہے کہ زندگی کے مشکل لمحات بھی ہماری شخصیت کو مضبوط بناتے ہیں۔

رات کے گہرے سناٹے میں، جب سمندر کی لہریں اپنے عروج پر تھیں، وہ خود کو اس کے رحم و کرم پر محسوس کر رہی تھی۔ آسمان پر بجلی کی چمک، گہرے بادلوں کی گرج، اور پانی کی لہروں کی دہاڑ ایک خوفناک منظر تخلیق کر رہے تھے۔ مگر وہ لڑکی، جس کے دل میں نہ ختم ہونے والا تجسس تھا، اس طوفانی رات کو اپنی زندگی کے سب سے بڑے ایڈونچر کے طور پر دیکھ رہی تھی۔

یہ سب اس وقت شروع ہوا جب وہ ایک کشتی پر اپنے دوستوں کے ساتھ سمندر کے وسط میں ایک معمولی سفر پر نکلی تھی۔ سب کچھ پرسکون تھا، ہوا نرم تھی، اور لہریں ہموار تھیں۔ لیکن وقت کا پہیہ اچانک بدل گیا۔ دور سے آتے بادلوں نے پورے آسمان کو ڈھانپ لیا، اور ان کے بیچ چھپی بجلی نے پانی کو اپنی روشنی سے روشن کر دیا۔

کشتی، جو کبھی ان کے تحفظ کا ذریعہ تھی، اب بے قابو ہو چکی تھی۔ اچانک ایک بڑی لہر نے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیا، اور وہ پانی میں جا گری۔ اس کے دوست بکھر گئے، اور وہ خود سمندر کے بیچ اکیلی رہ گئی۔ پانی کا سرد لمس اور دل دہلا دینے والی گہرائی اس کے خوف کو اور بڑھا رہی تھی۔

اسی لمحے، اس نے اپنے قریب ایک شارک کی پشت دیکھ لی۔ یہ لمحہ کسی خواب سے کم نہ تھا۔ اس کی دل کی دھڑکن تیز ہو گئی، مگر خوف پر قابو پا کر اس نے اپنی سانسوں کو معمول پر لانے کی کوشش کی۔ سمندر کے بیچ تنہا، وہ جانتی تھی کہ ہار ماننے کا مطلب موت کو گلے لگانا ہے۔

اس نے خود کو سنبھالا اور فیصلہ کیا کہ اگر یہ رات اس کی آخری ہو، تو وہ اسے بہادری سے گزارے گی۔ طوفانی لہروں کے بیچ تیرتے ہوئے، اس نے نہ صرف اپنی جان بچانے کی کوشش کی بلکہ اس خوبصورتی کو بھی محسوس کیا جو طوفان کے ساتھ تھی۔ بجلی کی روشنی میں پانی کا چمکتا ہوا منظر اور لہروں کا شور جیسے ایک عجیب قسم کی موسیقی تخلیق کر رہے تھے۔

کئی گھنٹوں کی جدو جہد کے بعد، اسے دور سے ایک روشنی دکھائی دی۔ وہ روشنی کسی کشتی کی تھی جو اس کی طرف آ رہی تھی۔ اس نے پوری طاقت سے چیخنا شروع کیا اور اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔ کشتی کے عملے نے اسے پانی سے نکالا اور اسے تحفظ دیا۔

اس رات نے اس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔ وہ نہ صرف اپنے خوف پر قابو پا چکی تھی بلکہ اس نے یہ بھی سیکھ لیا تھا کہ زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہے، چاہے وہ کتنا ہی خوفناک کیوں نہ ہو۔ یہ سمندری سفر اس کی یادوں کا حصہ بن گیا، جو اسے ہمیشہ زندگی کی خوبصورتی اور ہمت کی اہمیت یاد دلاتا رہے گا۔

ایڈونچر ہمیں نہ صرف نئے تجربات سکھاتا ہے بلکہ ہماری شخصیت کو نکھارتا بھی ہے۔ زندگی کے سمندری طوفانوں سے نہ گھبرائیں، بلکہ ان کا سامنا کریں کیونکہ یہی لمحات آپ کی زندگی کو خاص بناتے ہیں۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ میرے والد ایک مسلمان تھے، جن کا تعلق اصل میں بنگلور، بھارت سے تھا، اور وہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان منتقل ہوئے۔ میری مرحوم والدہ، جو بعد میں ہندو مت میں تبدیل ہوئیں، کا تعلق ڈھاکہ سے تھا، جو اس وقت سابقہ مشرقی پاکستان تھا۔ میرا بچپن روس میں گزرا، جہاں مجھے ایک ثقافتی طور پر بھرپور ماحول میں پروان چڑھنے کا موقع ملا۔ 12 سال کی عمر میں، میری زندگی میں ایک بڑا موڑ آیا جب میرے والدین میں علیحدگی ہوگئی، اور میری والدہ اور میں فلپائن منتقل ہوگئے۔ وہاں میں نے اپنی اعلیٰ ثانوی تعلیم مکمل کی، جو میرے مستقبل کے کیریئر کی بنیاد بنی۔ 2001 میں، میں نے سنگاپور میں ماڈلنگ کے شعبے میں اپنے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز کیا۔ میرا شوق اور محنت جلد ہی مجھے مختلف ڈانس پروگراموں میں کارکردگی دکھانے کے مواقع فراہم کرنے لگی، جس کے بعد میں نے چیک ریپبلک میں اپنے کیریئر کو مزید آگے بڑھایا، جہاں میں نے سویٹ موڈلیک کے ساتھ اداکارہ، ڈانسر، اور ماڈل کے طور پر کام کیا۔ مجھے فخر ہے کہ میں پہلی پاکستانی ہوں جس نے سویڈن کی ایک نامور یونیورسٹی سے ماڈلنگ اور ڈانسنگ میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ 2013 میں، میں نے ہندو مت کو اپنا لیا، جو میرے نقطہ نظر اور فنکارانہ اظہار میں گہرا اثر رکھتا ہے۔ آج، میں پورٹو میں بوم ماڈلنگ ایجنسی میں ڈپٹی مینیجر کے طور پر کام کر رہی ہوں۔ مجھے اپنے فن اور علم کو نوجوان ماڈلز اور ڈانسرز کے ساتھ شیئر کرنے اور انہیں متاثر کرنے کا موقع حاصل ہے۔ میری کہانی ایک منفرد ثقافتی رنگا رنگی اور عزم کی عکاس ہے، اور میں امید کرتی ہوں کہ یہ ماڈلنگ اور ڈانس کی دنیا میں اپنا خاص مقام بنائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button