آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

شکوہ نہیں خدا سے

ڈاکٹر طارق قمر کی ایک اردو غزل

شکوہ نہیں خدا سے اگر بال و پر نہ دے
یہ آسماں قفس سے دکھائی اگر نہ دے

میں نے یہ کب کہا انہیں دیوار ودر نہ دے
پتھّر ضمیر لوگوں کو شیشے کے گھر نہ دے

کھانے لگا ہے چہرے کو بے چہرگی کا خوف
مٹّی کو اتنی آنچ مرے کوزہ گر نہ دے

مجھ کو ڈرا رہا ہے فریبِ سکوتِ آب
رکھّوں کپہں قدم تو دکھائی بھنور نہ دے

قدموں کو کھینچتی ہوئی ہجرت کی ایک شام
اک ادھ کھُلا کواڑ کہ اذنِ سفر نہ دے

صحرا کی خاک گھر کے اندھیروں کے درمیاں
کیا کیجئے وہ چہرا دکھائی اگر نہ دے

تب تک کسی چراغ کو کہنا نہیں چراغ
جب تک کہ تجربہ نگہءِ معتبر نہ دے

( ڈاکٹر طارق قمر ) لکھنئو

ڈاکٹر طارق قمر

ڈاکٹر طارق قمر سینئر ایسو سی ایٹ ایڈیٹر نیوز 18 اردو لکھنئو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button