سمے نہ کاٹنا جنگل شناس ہو جانا
سنبھل کے رینگنا خطرے میں گھاس ہو جانا
ہم ایسے ہی تھے سو اے بادباں ملول نہ ہو
ہمارے بعد کسی کا لباس ہو جانا
سمندر آپ بھنور سے نکال دے گا تمہیں
دعا نہ مانگنا تم بدحواس ہو جانا
وہ گل فروش ہنسے گی تو لوگ سمجھیں گے
گلاب ہونا کسی کا، کپاس ہو جانا
کنویں کو ڈھونڈنے جانا بھی تشنگی ہے بھلا؟
سراب دیکھنے جانا ہے پیاس ہو جانا
بچھڑ کے رونا اگر ہجر ہے تو یہ کیا ہے ؟
کسی کے دل میں کسی کا اداس ہو جانا
تمہارا ہو نہ سکوں تو کسی کا کر دینا
شراب بن نہ سکو تو گلاس ہو جانا
اس ایک شخص کو آتا ہے یہ ہنر آرش
خموش رہنا مگر اقتباس ہو جانا
سرفراز آرش