اردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

سمے نہ کاٹنا جنگل شناس ہو جانا

سرفراز آرش کی ایک غزل

سمے نہ کاٹنا جنگل شناس ہو جانا
سنبھل کے رینگنا خطرے میں گھاس ہو جانا

ہم ایسے ہی تھے سو اے بادباں ملول نہ ہو
ہمارے بعد کسی کا لباس ہو جانا

سمندر آپ بھنور سے نکال دے گا تمہیں
دعا نہ مانگنا تم بدحواس ہو جانا

وہ گل فروش ہنسے گی تو لوگ سمجھیں گے
گلاب ہونا کسی کا، کپاس ہو جانا

کنویں کو ڈھونڈنے جانا بھی تشنگی ہے بھلا؟
سراب دیکھنے جانا ہے پیاس ہو جانا

بچھڑ کے رونا اگر ہجر ہے تو یہ کیا ہے ؟
کسی کے دل میں کسی کا اداس ہو جانا

تمہارا ہو نہ سکوں تو کسی کا کر دینا
شراب بن نہ سکو تو گلاس ہو جانا

اس ایک شخص کو آتا ہے یہ ہنر آرش
خموش رہنا مگر اقتباس ہو جانا

سرفراز آرش

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button