اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

نظر پڑے تو غزل کے مزاج دانوں کی

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

نظر پڑے تو غزل کے مزاج دانوں کی
ہمارے شعر امانت ہیں آسمانوں کی

ہوا چلے نہ چلے لوگ انتظار میں ہیں
کھلی ہوئی ہیں ابھی کھڑکیاں مکانوں کی

ترے خلوص کو اب کیا کروں کنارے پر
سمندروں میں ضرورت تھی بادبانوں کی

ہزار زخم پرانے ہزار زخم نئے
مرے بدن پہ نظر تھی کئی زمانوں کی

پھر اس کے بعد قصیدہ بہار کا لکھنا
اٹھا کے راکھ تو پھینک آؤ آشیانوں کی

زمین پاؤں کی زنجیر بن نہیں سکتی
تھکن مٹے تو وہی رت ہے پھر اڑانوں کی

ہمارے گھر کے اجالے کہاں گئے قیصرؔ
سسک رہی ہیں لویں اب بھی شمع دانوں کی

قیصرالجعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button