- Advertisement -

ناریل کا پیڑ

فرزانہ نیناں کی اردو نظم

ناریل کا پیڑ

ساحل کے پاس تنہا
اک پیڑ ناریل کا
اک خواب ڈھونڈھتا ہے
یادوں میں بھیگا بھیگا
آنچل سے نیلے تن میں، آکاش جیسے پیاسے
سیپوں کے ٹوٹے پھوٹے خالی پڑے ہیں کاسے
وہ ریت بھی نہیں ہے
جس پر لکھا تھا تم نے
ساگر سکوت میں ہے
لہریں بھی سو رہی ہیں
اک قاش، بے دلی سے بس چاند کی پڑی ہے
کومل سی یاد کوئی
تنہا جہاں کھڑی ہے
اُس ناریل کے نیچے ۔۔۔!!!

فرزانہ نیناں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فرزانہ نیناں کی اردو نظم