اردو غزلیاتساغر صدیقیشعر و شاعری

کوئی نالہ یہاں رسا نہ ہوا

ایک اردو غزل از ساغر صدیقی

کوئی نالہ یہاں رسا نہ ہوا

اشک بھی حرفِ مدعا نہ ہوا

تلخی درد ہی مقدر تھی

جامِ عشرت ہمیں عطا نہ ہوا

ماہتابی نگاہ والوں سے

دل کے داغوں کا سامنا نہ ہوا

آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں

میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا

وہ شہنشہ نہیں بھکاری ہے

جو فقیروں کا آسرا نہ ہوا

رہزن عقل و ہوش دیوانہ

عشق میں کوئی رہنما نہ ہوا

ڈوبنے کا خیال تھا ساغر

ہائے ساحل پہ ناخدا نہ ہوا

ساغر صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button