آپ کا سلاماردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری
خیر اندیشی کرتے کرتے بے ایمانی آ جائے گی
سرفراز آرش کی ایک اردو غزل
خیر اندیشی کرتے کرتے بے ایمانی آ جائے گی
جب تک پودا پیڑ بنے گا ناؤ بنانی آ جائے گی
ہم کو کیا معلوم تھا اک دن فوج ہمیں غدار کہے گی
ہم کو سانپ کی گالی دینے رات کی رانی آ جائے گی
کیلنڈر کی اک تاریخ پہ پھیر رہا ہوں پنسل کو میں
سوچ رہا ہوں چند دنوں میں پھر ویرانی آ جائے گی
وقت کے سارے پہلو آخر حیرت خانے ہی پہنچیں گے
نظر ثانی کر بھی لیں تو پھر حیرانی آ جائے گی
مجھ ایسے کو اپنی عادت ڈال رہے ہو پچھتاؤ گے
چشمے کو تالاب کرو گے تو طغیانی آ جائے گی
سرحد فطری چیز نہیں ہے گھر جیسا ہے یہ سیارہ
صحن کا مقصد سمجھو گے تو باڑ ہٹانی آ جائے گی
جن لوگوں کو زنجیروں کی جھنکار میں گانا آتا ہے
ان سے مارکس کی باتیں سننا ہیر سنانی آ جائے گی
"کن” کہنا اک فن ہے آرش جب جب جس کو آ جائے گا
شعر بنانا آ جائے گا بات دکھانی آ جائے گی
سرفراز آرش