اردو غزلیاتشعر و شاعریعمیر نجمی

کبھی ٹھہَر کے سنی ہے بہاو کی آواز ؟

عمیر نجمی کی ایک اردو غزل

کبھی ٹھہَر کے سنی ہے بہاو کی آواز ؟
!سَــبُک ندی میں کسی سُست ناو کی آواز

فَضا کا شور تھمے تو دَروں سے آتی ہے
!گھٹی گھٹی سی”بچاؤ، بچاؤ” کی آواز

ہمارے بیچ یہ بڑھتا سکوت اصل میں ہے
ہمارے درمیاں بڑھتے تناو کی آواز

کسی کو بھیجتے ، سانسوں پہ بَوجھ پڑتا ہے
تبھی تو”جاؤ” میں دبتی ہے "واو ” کی آواز

بڑوں میں بحث ہے کمرے بڑھائیں آنگن میں
میں سن رہا ہوں شجر کے کٹاو کی آواز

تبھی تو آگ کے نزدیک بیٹھتا نہیں میں
مجھے الاو سے آتی ہے” آؤ ” کی آواز

یہ اضطراب اترتا ہے وزن میں مجھ پر
یہ شاعری ہے دماغی کِھنچاو کی آواز

عمیر نجمی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button