آپ کا سلامپنجابی شاعریپنجابی کونےفارحہ نوید

جس نوں چُوٹھ دی مندی عادت

فارحہ نوید کی ایک پنجابی غزل

جس نوں چُوٹھ دی مندی عادت ہو جاوے
اوس دی ذات اخیر مُصیبت ہو جاوے

جو سُن کے تُوں پہلاں وی گھبرایا سی
اوہو جئی اک ہور بُجھارت ہو جاوے

ہر واری سر کھَے میرے ہی آئی اے
مینوں وی اس وار نصیحت ہو جائے

ربا ! جِس نوں اپنا کرنا چاؤنی آں
اوہنوں میرے نال محبت ہو جاوے

ڈھولا جد توں کھِڑ کھِڑ ہنس کے تکداں ایں
میری چاہ چ ہور وی برکت ہو جاوے

رب نوں راضی کرنا کہڑا اوکھا اے
توں بس ماپے ویکھ عبادت ہو جاوے

مینوں چھڈیا کہہ کے!! دھوکے باز ایں توں!
تیری دساں؟؟ تینوں حیرت ہو جاوے

بھانبڑ بلدا روح دے وچ وچھوڑے دا
ماہی پھیرا مار !! جے فرصت ہو جاوے

دل دے بارے سنیاں عشق دی محلے وچ
ٹوٹے ہون تاں ہور وی قیمت ہو جاوے

راتی فارحہ سُفنے وِچ او میرا سی
کاش اے سُفنا مرا حقیقت ہو جاوے

فارحہ نوید

فارحہ نوید

السلام علیکم میرا نام فارحہ نوید ہے ۔۔میں لاہور سے تعلق رکھتی ہوں ۔۔ پیشے کے لحاظ سے استاد ہوں الگ الگ نجی اداروں میں عرصۂ دس سال سے اردو انگریزی پڑھا رہی ہوں میرے تحریری سفر کا آغاز کہنے کو تو میٹرک کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا مگر گھر والوں کے خوف سے کبھی کھل کر لکھ نہ سکی کہ اس وقت درسی کتب کے علاوہ کچھ لکھنے پڑھنے کی اجازت نہ تھی۔۔ پھر کبھی چھپ چھپا کر اپنی سکول کی سب سے قریبی دوست کے لیے کچھ بھی لکھ کر اسے ضائع کر دیتی تھی۔۔۔ گریجویشن میں کالج کے میگزین میں دو افسانے لکھ کر بھیجے جانے شائع ہوئے کہ نہیں۔۔ مگر میری اردو ادب کے شعبے سے تعلق رکھنے والی دو فرینڈز جن کی لیکچرار سر احمد ندیم قاسمی صاحب کی دختر تھیں وہ میری تحاریر پڑھ کر کافی خوش تھیں اور میری حوصلہ افزائی کرتی رہتی تھیں ۔۔۔ گریجویشن کے بعد میں نے باقاعدہ صوفیانہ کلام لکھنا شروع کر دیے چونکہ عروض سے واقفیت نہیں تھی تو ان کو کبھی پوسٹ نہیں کیا مگر لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔۔ گذشتہ سال لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر جناب محمد بنیامین ایڈوکیٹ نے میری کچھ پوسٹ ہوئی تحاریر کو سراہا اور مجھے انہی سے عروض سیکھنے کی صلاح دی جس کو میں نے اپنی خوش نصیبی جانا۔۔ اور تقریباً ایک مہینے ان کی بھرپور توجہ اور اپنی محنت سے کافی حد تک عروض پر رسائی حاصل کی۔۔ اور باقاعدہ باوزن اور بامقصد اشعار کہنے لگی انہوں نے مجھے نت نئی مشکل آسان ہر بحر اتنی خوبصورتی سے سمجھائی کہ میرے لیے سب آسان ہوتا چلا گیا ۔۔۔ پھر میرے اشعار کی بُنت روانی اور ردھم ایک اور استاد کی شفقت سے بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے اور ان شاءاللہ میں بہت جلد اپنے اساتذہ کے لیے فخر کا باعث بنوں گی۔۔اللہ پاک ان دونوں محترم ہستیوں کو رہتی دنیا تک چمکدار اورسرسبز وشاداب رکھے آمین فارحہ نوید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button