آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمنیر جعفری

جس کا ہونا میرا ہونا بنتا ہے

ایک اردو غزل از منیر جعفری

جس کا ہونا میرا ہونا بنتا ہے
وہ دنیا کے آگے بونا بنتا ہے

ہم تو فرض نبھاتے ہیں مجبوری کا
ہنسنے کی بنیاد کھلونا بنتا ہے

جس میں اپنے پاؤں بھگو لے وہ اک بار
اس دریا کا پانی سونا بنتا ہے

خاموشی اظہار میں ڈھل کر بات بنی
ہونے کی بنیاد نہ ہونا بنتا ہے

عمروں کی مزدوری لگتی ہے اس پر
لمحوں میں تو وقت کا کونا بنتا ہے

میں دشمن کی موت پہ کیسے رقص کروں
میرا تو اس دکھ میں رونا بنتا ہے

پہلے اس کو باغ سلامی دیتا ہے
بعد میں ہر اک پھول بچھونا بنتا ہے

اس پرچم میں بدبو ہے غداری کی
اس پرچم کو خون سے دھونا بنتا ہے

اوروں کا تو بار گراں ہے مان لیا
اپنا اپنا بوجھ تو ڈھونا بنتا ہے

اس کا جسم نومبر کا خورشید منیر
اس پیکر کی دھوپ میں سونا بنتا ہے

منیر جعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button